Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (1327 - 1390)
Select Hadith
1327
1328
1329
1330
1331
1332
1333
1334
1335
1336
1337
1338
1339
1340
1341
1342
1343
1344
1345
1346
1347
1348
1349
1350
1351
1352
1353
1354
1355
1356
1357
1358
1359
1360
1361
1362
1363
1364
1365
1366
1367
1368
1369
1370
1371
1372
1373
1374
1375
1376
1377
1378
1379
1380
1381
1382
1383
1384
1385
1386
1387
1388
1389
1390
مشکوٰۃ المصابیح - جمعہ کا بیان - حدیث نمبر 3306
وعن أبي سلمة : أن سلمان بن صخر ويقال له : سلمة بن صخر البياضي جعل امرأته عليه كظهر أمه حتى يمضي رمضان فلما مضى نصف من رمضان وقع عليها ليلا فأتى رسول الله صلى الله عليه و سلم فذكر له فقال له رسول الله صلى الله عليه و سلم : أعتق رقبة قال : لا أجدها قال : فصم شهرين متتابعين قال : لا أستطيع قال : اطعم ستين مسكينا قال : لا أجد فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم لفروة بن عمرو : أعطه ذلك العرق وهو مكتل يأخذ خمسة عشر صاعا أو ستة عشر صاعا ليطعم ستين مسكينا . رواه الترمذي
ظہار کا حکم
اور حضرت ابوسلمہ کہتے ہیں کہ ایک صحابی سلمان ابن صخر نے کہ جن کو سلمہ ابن صخر بیاضی کہا جاتا تھا اپنی بیوی کو اپنے لئے اپنی ماں کی پشت کی مانند قرار دیا تاوقتیکہ رمضان ختم ہو (یعنی انہوں نے بیوی سے یوں کہا کہ ختم رمضان تک کے لئے تو مجھ پر میری ماں کی پشت کے مثل ہے گویا اس طرح انہوں نے اپنی بیوی کو رمضان کے ختم تک کے لئے اپنے اوپر حرام قرار دیا) مگر ابھی آدھا ہی رمضان گزرا تھا کہ انہوں نے اسی رات اپنی بیوی سے صحبت کرلی پھر جب صبح ہوئی تو وہ رسول کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور یہ ماجرا بیان کیا آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ ایک غلام آزاد کرو انہوں نے عرض کیا کہ میں اس کی استطاعت نہیں رکھتا آنحضرت ﷺ نے ان سے فرمایا دو مہینے یعنی پے درپے روزے رکھو انہوں نے عرض کیا کہ مجھ میں اتنی طاقت نہیں ہے کیونکہ حکم الٰہی تو یہ ہے کہ دو مہینے مسلسل اس طرح روزے رکھے جائیں کہ ان مہینوں میں جماع سے کلیۃ اجتناب کیا جائے اور میں اپنے جنسی ہیجان کی وجہ سے اتنے دنوں تک جماع سے باز نہیں رہ سکتا) آنحضرت ﷺ نے فرمایا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلاؤ! انہوں نے عرض کیا میں اس کی بھی استطاعت نہیں رکھتا، آنحضرت ﷺ نے ایک اور صحابی حضرت فروہ ابن عمرو سے فرمایا کہ ان کو کھجوروں کا فرق دیدو فرق کھجور کے درخت کے پتوں سے بنے ہوئے تھیلے چھابے) کو کہتے ہیں جس میں پندرہ صاع یا سولہ صاع (یعنی تقریبا ساڑھے باون سیریا چھپن سیر) کھجور سماتی ہیں ( ترمذی ابوداؤد) اور دارمی نے اس روایت کو سلیمان ابن یسار سے اور انہوں نے حضرت سلمہ ابن صخر سے اسی طرح نقل کیا ہے جس میں حضرت سلمہ کے یہ الفاظ بھی ہیں کہ میں اپنی عورتوں سے اس قدر قربت کیا کرتا تھا کہ کوئی اور شخص میری برابر قربت نہیں کرتا تھا چناچہ جنسی ہیجان کے اتنے زیادہ غلبہ ہی کی وجہ سے میں اپنی بیوی سے صحبت کرنے سے نہ رک سکا) اور ان دونوں میں یعنی ابوداؤد اور دارمی کی روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلاؤ فرمانے کی جگہ یہ فرمایا کہ ساٹھ مسکینوں کو ایک وسق کھجوریں کھلاؤ۔
تشریح
اس حدیث میں ظہار کا حکم بیان کیا گیا ہے ظہار اس کو کہتے ہیں کہ کوئی شخص اپنی بیوی کو اس اس کے جسم کے کسی ایسے حصے کو کہ اس کو بول کر پورا بدن مراد لیا جاتا ہو اور یا اس کے جسم کے کسی ایسے حصہ کو جو شائع غیر متعین ہو محرمات ابدیہ یعنی ماں بہن اور پھوپھی وغیرہ) کے جسم کے کسی ایسے عضو سے تشبیہ دے جس کی طرف نظر کرنا حلال نہ ہو جیسے وہ اپنی بیوی سے یوں کہے کہ تم مجھ پر میری ماں کی پیٹھ کی طرح حرام ہو یا تمہارا سر یا تمہارے بدن کا نصف حصہ میری ماں کی پیٹھ یا پیٹ کے مانند ہے یا میری ماں کی ران کے مانند ہے یا میری بہن یا میری پھوپھی کی پیٹھ کے مانند ہے اس طرح کہنے سے اس بیوی سے جماع کرنا یا ایسا کوئی بھی فعل کرنا جو جماع کا سبب بنتا ہے جیسے مساس کرنا یا بوسہ لینا اس وقت تک کے لئے حرام ہوجاتا ہے جب تک کہ کفارہ ظہار ادا نہ کردیا جائے اور اگر کسی شخص نے کفارہ ادا کرنے سے پہلے جماع کرلیا تو اس پر پہلے کفارہ کے علاوہ کچھ اور واجب نہیں ہوگا ہاں اسے چاہئے کہ اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرے اور پھر جب تک کفارہ ادا نہ کرے دوبارہ جماع نہ کرے۔ یہ بات ملحوظ رہنی چاہئے کہ کہ ظہار صرف بیوی سے ہوتا ہے اور بیوی خواہ آزاد عورت ہو اور خواہ کسی کی لونڈی ہو اسی طرح خواہ وہ مسلمان ہو یا کتابیہ یعنی عیسائی و یہودی ہو ظہار کے باقی مسائل فقہ کی کتابوں میں دیکھنے چاہئیں۔ علامہ طیب فرماتے ہیں کہ حدیث الفاظ (حتی یمضی رمضان) (جب تک کہ رمضان ختم ہو) کہ ظاہر موقت صحیح ہوجاتا ہے اور قاضی خان نے کہا ہے کہ جب کوئی شخص موقت یعنی کسی متعین مدت وعرصہ کے لئے ظہار کرتا ہے تو وہ اسی وقت ظہار کرنیوالا ہوجاتا ہے اور جب وہ متعینہ عرصہ گزر جاتا ہے تو ظہار باطل ہوجاتا ہے۔ محقق علام حضرت ابن ہمام فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص ظہار کرے اور مثلا جمعہ کے دن استثناء کر دے تو صحیح نہیں ہوتا اور اگر ایک دن یا ایک مہینہ کے لئے ظہار کر دے (یعنی کسی مدت متعین کے لئے ظہار کرے) تو اس مدت کی قید لگانی صحیح ہے اور پھر اس مدت کے گزرے جانے کے بعد ظہار باقی نہیں رہتا۔ حدیث (اطعم ستین مسکینا) یعنی ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلاؤ سے دونوں باتیں مراد تھیں کہ یا تو تم ساٹھ مسکینوں کو دونوں وقت پیٹ بھر کر کھانا کھلا دو یا ان میں سے ہر ایک کو صدقہ فطر کی مقدار کے برابر کچا اناج یا اس کی قیمت دیدو اور جس طرح کفارہ ادا کرنے کے لئے غلام آزاد کرنے کی صورت میں جماع سے پہلے ایک غلام آزاد کرنا ضروری ہے یا کفارہ ادا کرنے کے لئے دو مہینے کے روزے رکھنے کی صورت میں جماع سے پہلے دو مہینے مسلسل روزے رکھنا ضروری ہے اس طرح ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا بھی جماع کرنے سے پہلے ضروری ہے۔ حدیث کے اس جملہ تاکہ یہ ساٹھ مسکینوں کو کھلا دیں کے بارے میں بظاہر ایک اشکال پیدا ہوسکتا ہے وہ یہ کہ آپ ﷺ نے ساٹھ مسکینوں کو کھلانے کے لئے حضرت سلمہ ابن صخر کو جو کھجوریں دلائیں ان کی مقدار خود روایت کی وضاحت کے مطابق پندرہ یا سولہ صاع تھی اس سے معلوم ہوا کہ ہر مسکین کو ایک ایک صاع دینا واجب نہیں ہے جب کہ فقہ کی کتابوں میں یہ لکھا ہے کہ اگر کھجوریں دی جائیں تو صدقہ فطر کی قدار کے برابر یعنی ایک ایک صاع دی جائیں۔ گویا حدیث کے اس جملہ اور فقہی حکم میں تعارض واقع ہوگیا لیکن اگر اس جملہ کا یہ ترجمہ کیا جائے گا کہ تاکہ یہ ان کھجوروں کو ساٹھ مسکینوں کو کھلانے میں صرف کردیں۔ تو پھر کوئی تعارض باقی نہیں رہے گا کیونکہ اس طرح اس ارشاد کا مطلب یہ ہوگا کہ ان کھجوروں میں اپنے پاس سے بھی کھجوریں ملا کر ساٹھ مسکینوں میں تقسیم کردو۔ اس کے علاوہ ابوداؤد دارمی کی دوسری روایت کے یہ الفاظ کہ ساٹھ مسکینوں کو ایک وسق کھجوریں کھلاؤ) بھی اس بات کی دلیل ہیں کہ اس جملہ سے یہ مراد نہیں ہے کہ صرف یہی کھجوریں ساٹھ مسکینوں کو کھلاؤ بلکہ مراد یہ ہے کہ ان کھجوروں میں اپنے پاس سے کھجوریں ملا کر ایک وسق کی مقدار پوری کرلو اور پھر ہر ایک مسکین کو ایک ایک صاع کھجور دے دو واضح رہے کہ ایک وسق ساٹھ صاع کے برابر ہوتا ہے۔
Top