مشکوٰۃ المصابیح - جمعہ کا بیان - حدیث نمبر 1383
وَعَنْ اَبِیْ ھُرَےْرَۃَص قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ اَدْرَکَ رَکْعَۃً مِنَ الصَّلٰوۃِ مَعَ الْاِمَامِ فَقَدْ اَدْرَکَ الصَّلٰوۃَ۔صحیح البخاری و صحیح مسلم
جس نے امام کے ساتھ ایک رکعت پائی اس نے پوری نماز پالی
اور حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس آدمی نے نماز کی ایک رکعت امام کے ساتھ پائی اس نے نماز پالی۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)

تشریح
یہ حکم عام طور پر تمام نمازوں کے لئے ہے جمعہ ہی کے لئے مخصوص نہیں چناچہ قسط نمبر ١٤ میں کتاب الصلوۃ کے باب ما علی الماموم میں تقریباً اسی مضمون کی یہ حدیث گذر چکی ہے کہ من ادرک رکعۃ فقدادرک الصلوۃ اس کی وضاحت وہاں بھی کی جا چکی ہے۔ لیکن اس حدیث کو جو یہاں نقل کی جا رہی ہے امام شافعی (رح) نے جمعے کی نماز کے ساتھ مخصوص و مقید کیا ہے اور اس کی بنیاد انہوں نے حضرت ابوہریرہ ؓ کی اس روایت پر رکھی ہے جو اسی باب کے آخر میں آرہی ہے۔ فقہ حنفی کی مشہور کتاب ہدایہ میں لکھا ہے کہ جس آدمی کی نماز میں امام کے ساتھ نماز کا جو حصہ بھی ملے اسے امام کے ساتھ ادا کرے اور اس حصہ پر جمعہ کی بناء کر کے بقیہ نماز پوری کرلے اس کی دلیل یہ حدیث ہے کہ ماادرکتم فصلوا وما فاتکم فاقضوا یعنی نماز کا جو حصہ امام کے ساتھ پاؤ اسے ادا کرو اور جو کچھ رہ جائے اسے پورا کرو۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر کوئی آدمی جمعہ کی نماز میں بالکل آخر میں اس حال میں شریک ہوا کہ امام التحیات میں تھا یا سجدہ سہو میں تھا تو اسے چاہیے کہ وہ اسی حالت میں جماعت میں شریک ہوجائے اور امام کے ساتھ اسے نماز جمعہ کا جو بھی حصہ ہاتھ لگا ہے اسی پر جمعہ کی بناء کر کے بقیہ نماز پوری کرلے حضرت امام اعظم ابوحنیفہ اور حضرت امام ابویوسف رحمہما اللہ کا بھی یہی مسلک ہے۔ البتہ امام محمد فرماتے ہیں کہ اگر کوئی آدمی امام کے ساتھ جمعے کی دوسری رکعت کا اکثر حصہ پائے تو اسے اس حصے پر جمعے کی بناء کرنی چاہیے۔ لیکن جس آدمی کو دوسری رکعت کا اکثر حصہ نہ ملے تو اس پر جمعہ کی بناء نہ کرے بلکہ ظہر کی بناء کرے۔ دوسری رکعت کا اکثر حصہ پانے سے مراد دوسری رکعت کا رکوع پانا ہے۔ یعنی اگر کوئی آدمی دوسری رکعت کے رکوع میں بھی شریک ہوگیا تو اسے اکثر حصہ مل گیا اور اگر امام کے رکوع سے سر اٹھانے کے بعد وہ جماعت میں شریک ہوا تو اسے اکثر حصہ پانا نہیں کہیں گے۔ شیخ ابن ہمام نے فرمایا ہے کہ حضرت امام اعظم ابوحنیفہ اور حضرت امام ابویوسف نے اپنے مذکورہ بالا مسلک کی بنیاد جس حدیث پر رکھی ہے وہ حدیث بھی مطلق ہے جمعہ کے ساتھ اس کی تخصیص نہیں ہے۔
Top