مشکوٰۃ المصابیح - جمعہ کا بیان - حدیث نمبر 1368
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ تَکَلَّمَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَالْاِمَامُ یَخْطُبُ فَھُوَ کَمَثَلِ الْحِمَارِ یَحْمِلُ اَسْفَارًاوَالَّذِی یَقُوْلُ لَہ، اَنْصِتْ لَیْسَ لَہ، جُمُعَۃٌ۔ (رواہ احمد بن حنبل)
خطبے کے وقت بات چیت کرنے والوں کے لئے وعید
اور حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو آدمی جمعے کے دن اس حالت میں جب کہ امام خطبہ پڑھ رہا ہو بات چیت میں مشغول ہو تو وہ اس گدھے کی مانند ہے کہ جس پر کتابیں لاد دی گئیں ہوں اور جو آدمی اس (بات چیت میں مشغول رہنے والے) سے کہے چپ رہو تو اس کے لئے جمعے کا ثواب نہیں ہے۔ (احمد بن حنبل)

تشریح
کمثل الحمار کا مطلب یہ ہے کہ ایسا آدمی اس گدھے کی طرح ہے جس کی پشت پر کتابیں لاد دی جائیں یہ دراصل عالم کے علم پر عمل نہ کرنے سے کنایہ ہے نیز اس بات سے کنایہ ہے کہ اس آدمی نے انتہائی محنت و مشقت برادشت کر کے علم حاصل کیا مگر اس علم سے فائدہ نہیں اٹھایا۔ جو آدمی مشغول گفتگو کو خاموش ہونے کے لئے کہے اس کو بھی جمعے کا ثواب اس لئے نہیں ملتا کہ اس سے ایسا لغو اور بےفائدہ کلام صادر ہوا جس کی ممانعت ثابت ہوچکی ہے جیسا کہ اس کی تفصیل حضرت ابوہریرہ ؓ کی روایت (نمبر ٥) میں بیان کی جا چکی ہے۔ خطبے کے وقت رسول اللہ ﷺ کا کلام اور اس کی وضاحت ایک روایت میں آتا ہے کہ ایک مرتبہ جمعے کے روز جب کہ رسول اللہ ﷺ خطبہ دے رہے تھے ایک اعرابی آیا اور اس نے عرض کیا یا رسول اللہ! میرا مال تباہ و برباد ہوگیا، میرے اہل و عیال بھوکے ہیں ہمارے لئے دعا کیجئے! رسول اللہ ﷺ نے اسی حالت میں اپنے ہاتھ اٹھائے اور دعا فرمائی یا اسی طرح بعض روایتوں میں رسول اللہ ﷺ سے خطبہ کی حالت میں بات چیت کرنا ثابت ہے تو ان روایتوں کے بارے میں کئی احتمال ہیں اول تو یہ کہ آپ ﷺ کا دعا میں مشغول ہونا یا بات چیت کرنا خطبہ کی حالت میں نہیں تھا بلکہ یا تو خطبہ شروع ہونے کے بعد آپ ﷺ دعا یا بات چیت میں مشغول ہوئے ایک احتمال یہ ہے کہ ان روایتوں کا تعلق اس زمانے سے ہے جب کہ خطبے کی حالت میں اس قسم کی مشغولیت ممنوع نہیں تھی یا پھر یہ کہا جائے کہ یہ آنحضرت ﷺ کے خصائص میں سے ہے۔
Top