مشکوٰۃ المصابیح - جمعہ کا بیان - حدیث نمبر 1359
عَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ وَ اَبِی ھُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَا رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنِ اغْتَسَلَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَلَبِئْسَ مِنْ اَحْسَنِ ثِیَابِہٖ وَمَسَّ مِنْ طِیْبٍ اِنْ کَانَ عِنْدَہ، ثُمَّ اَتَی الْجُمُعَۃَ فَلَمْ یَتَخَطَّ اَعْنَاقَ النَّاسِ ثُمَّ صَلَّی مَاکَتَبَ اﷲُ لَہ، ثُمَّ اَنْصَتَ اِذَا خَرَجَ اِمَامُہ، حَتّٰی یَفْرُغَ مِنْ صَلَا تِہٖ کَانَتْ کَفَّارَۃً لِمَا بَیْنَھَا وَبَیْنَ جُمُعَتِہٖ الَّتِیْ قَبْلَھَا۔ (رواہ ابوداؤد)
جمعے کے روزعمدہ لباس زیب تن کرنا چاہیے
اور حضرت ابوسعید اور حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ سرتاج دو عالم ﷺ نے فرمایا جو آدمی جمعے کے دن غسل کرے عمدہ لباس پہنے اور اگر میسر ہو تو خوشبو لگائے پھر جمعہ میں آئے اور وہاں کے لوگوں کی گردنوں پر نہ پھلانگے پھر جتنی اللہ نے اس کے مقدر میں لکھ رکھی ہو نماز پڑھے اور جب امام (خطبے کے لئے) چلے تو خاموشی اختیار کرے یہاں تک کہ نماز سے فراغت حاصل کرے تو یہ اس کے اس جمعہ اور اس پہلے جمعہ کے درمیان کے گناہوں کا کفارہ ہوجائے گا۔ (ابوداؤد)۔

تشریح
عمدہ لباس سے مراد سفید کپڑے ہیں۔ کیونکہ نبی ﷺ کو سفید کپڑے ہی پسند تھے۔
Top