مشکوٰۃ المصابیح - جمعہ کا بیان - حدیث نمبر 1351
وَعَنْ جَابِرٍ اَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ مَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاﷲِ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ فَعْلَیْہِ الْجُمُعَۃُ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ اِلَّا مَرِیْضٌ اَوْ مُسَافِرٌ اَوْ ا اِمْرَأَۃٌ اَوْصَبِیٌ اَوْ مَمْلُوْکُ فَمَنِ اسْتَغْنٰی بِلَھْوٍ اَوْ تِجَارَۃٍ اسْتَغْنَی اﷲُ عَنْہُ وَاﷲُ غَنِیٌّ حَمِیْدٌ (رواہ الدارقطنی)
نماز جمعہ چھوڑنے والا کچھ اپنا ہی کھوتا ہے
اور حضرت جابر ؓ راوی ہیں کہ سر تاج دو عالم ﷺ نے فرمایا جو آدمی اللہ تعالیٰ کی ذات وصفات پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے اس پر جمعے کے دن نماز جمعہ فرض ہے علاوہ مریض مسافر، عورت بچے اور غلام کے (کہ ان پر جمعہ فرض نہیں ہے (لہٰذا جو آدمی کھیل کود اور تجارت وغیرہ میں مشغول ہو کر نماز جمعہ سے بےپروائی اختیار کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس سے بےپرواہ اور تعریف کیا گیا ہے۔ (دار قطنی)

تشریح
حدیث کے آخری الفاظ کا مطلب یہ ہے کہ جو آدمی کھیل کود، تجارت اور دنیا کی دوسری مشغولیتوں میں منہمک ہو کر نماز جمعہ کی پرواہ نہیں کرتا اور نماز جمعہ چھوڑنے کا اسے کوئی احساس نہیں ہوتا تو وہ اپنا ہی کچھ کھوتا ہے اور اپنا ہی کچھ نقصان کرتا ہے کیونکہ ایسے آدمی سے اللہ تعالیٰ بھی بےپروائی اختیار کرلیتا ہے اور اس پر اپنی عنایت و مہربانی اور کرم نہیں کرتا اور جس بدنصیب پر اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم اور اس کی مہربانی نہ ہو دین و دنیا دونوں جگہ اس کی تباہی و بربادی کے بارے میں کس کم بخت کو شبہ ہوسکتا ہے؟
Top