مشکوٰۃ المصابیح - تراویح کا بیان - حدیث نمبر 1289
وَعَنْ مُعَاذِ بْنِ اَنَسِ الْجُھَنِیِّ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ قَعَدَ فِیْ مُصَلَّاہُ حِیْنَ یَنْصَرِفُ مِنْ صَلَاۃِ الصُّبْحِ حَتّٰی یُسَبِّحَ رَکْعَتَی الضُّحٰی لَا یَقُوْلُ اِلَّاخَیْرًا غُفِرَلَہ، خَطَایَاہُ وَاِنْ کَانَتْ اَکْثَرَ مِنْ زَبَدِ الْبَحْرِ۔( رواہ ابوداؤد)
نماز اشراق کی فضیلت
اور حضرت معاذ ابن انس جہنی ؓ راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو آدمی فجر کی نماز پڑھ کر اسی جگہ (برابر) بیٹھا رہے یہاں تک کہ (آفتاب طلوع اور بلند ہونے کے بعد) ضحی کی دو رکعتیں پڑھے اور ان دونوں یعنی فجر و نماز ضحی کے درمیان) نیک کلام کے علاوہ دوسری بات نہ کرے تو اس کے تمام گناہ بخش دئیے جاتے ہیں اگرچہ وہ دریا کے جھاگ سے زیادہ کیوں نہ ہوں۔ (ابوداؤد)

تشریح
حدیث کے پہلے جز من قعدالخ کے فائدے میں ملا علی قاری نے جو کچھ لکھا ہے اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہاں مراد یہ ہے کہ اگر کوئی آدمی فجر کی نماز پرھ کر ذکر و فکر میں مشغول اور نیک کاموں مثلاً علم کے سیکھنے سکھانے، وعظ و نصیحت اور بیت اللہ کے طواف میں مصروف رہے اور جب سورج طلوع ہو کر بلند ہوجاتا ہے تو خواہ گھر میں خواہ مسجد میں نماز ضحی کی دو رکعتیں پڑھ لے اور یہ کہ نماز فجر اور نماز ضحی کے درمیان سوائے نیک اور صالح کلام کے کوئی اور گفتگو و کلام نہ کرے تو اس کے صغیرہ گناہ بخش دیئے جاتے ہیں اور یہ بھی احتمال ہے کہ اللہ جل شانہ اپنے فضل و کرم کے صدقہ گناہ کبیرہ بھی بخش دے۔ لہٰذا ملا علی قاری کی اس تقریر سے یہ معلوم ہوا کہ ارشاد گرامی من قعد (جو آدمی بیٹھا رہے) بطور تمثیل کے فرمایا گیا ہے ورنہ تو یہاں ذکر اللہ اور نیک کاموں میں مشغول رہنامراد ہے۔ حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی (رح) اس حدیث کے فائدہ میں فرماتے ہیں کہ یہاں ضحی کی نماز سے اشراق کی نماز مراد ہے جب کہ دوسری احادیث میں ضحی سے اشراق اور چاشت دونوں نمازیں متحمل ہوتی ہیں اور بظاہر حدیث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ ثواب اس آدمی کو ملتا ہے جو نماز فجر سے فارغ ہو کر اسی جگہ بیٹھا رہے جہاں اس نے نماز پڑھی ہے اور کوئی آدمی اس جگہ سے اٹھ کر خلوت میں جا کر بیٹھ گیا اور وہاں ذکر اللہ و عبادت میں مشغول رہا تو اسے مذکورہ ثواب نہیں ملے گا۔ اگرچہ بعض علما نے لکھا ہے کہ اگر پریشانی کا ڈر ہو یا یہ کہ ریا و نمائش کا وسوسہ پیدا ہوجانے کا خدشہ تو ایسی صورت میں خلوت میں جا کر عبادت و ذکر اللہ میں مشغولیت اختیار کی جائے علماء نے یہ بھی لکھا ہے کہ ایسے موقع پر قلبہ رخ بیٹھنے کو ضروری سمجھا جائے اور اگر نیند کا غلبہ ہونے لگے تو اسے دفع کیا جائے۔ شیخ الاسلام شہاب الدین سہروردی (رح) نے کہا ہے کہ ایسا عمل جس کی جزا دنیا ہی میں فی الوقت باطن کی نورانیت کی شکل میں حاصل ہوتی ہے یہی عمل ہے۔
Top