مشکوٰۃ المصابیح - پینے کی چیزوں کا بیان - حدیث نمبر 4189
وعن ابن عباس قال : كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ينبذ له أول الليل فيشربه إذا أصبح يومه ذلك والليلة التي تجيء والغد والليلة الأخرى والغد إلى العصر فإن بقي شيء سقاه الخادم أو أمر به
آنحضرت ﷺ کے لئے نبیذ بنانے کا ذکر
اور حضرت عباس ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ کے لئے جو نبیذ رات کے ابتدائی حصے میں ڈالی جاتی تھی اس کو آپ ﷺ آنے والے دن کی صبح کو پیتے، پھر آنے والی رات میں پیتے پھر دوسرے دن اور دوسری رات میں پیتے اور پھر اس کے بعد آنے والے (یعنی تیسرے) دن عصر کے وقت تک پیتے اور اگر اس کے بعد بھی اس میں سے کچھ باقی رہ جاتی تو خادم کو پلا دیتے یا پھینک دینے کا حکم دے دیتے چناچہ وہ پھینک دی جاتی تھی۔ (مسلم)

تشریح
سقاہ الخادم او امر بہ میں حرف او (یا) اظہار شک کے لئے نہیں ہے بلکہ تنویع کے لئے ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ تیسرے دن عصر کے وقت تک پینے کے بعد جو نبیذ بچ جاتی وہ چونکہ تلچھٹ رہ جاتی تھی اس لئے آپ ﷺ اس کو خود نہیں پیتے تھے بلکہ خادم کو پینے کے لئے دے دیتے تھے۔ اور اگر اس میں نشہ کا اثر آجاتا تو پھر خادم کو بھی پینے کے لئے نہیں دیتے تھے بلکہ پھینکوا دیتے تھے۔ مظہر کہتے ہیں کہ اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ مالک و آقا کے لئے جائز ہے کہ وہ خود اوپر کا کھانا کھائے اور نیچے کا کھانا غلام و خادم کو کھلائے۔
Top