مشکوٰۃ المصابیح - پینے کی چیزوں کا بیان - حدیث نمبر 4181
وعن كبشة قالت : دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم فشرب من في قربة معلقة قائما فقمت إلى فيها فقطعته . رواه الترمذي وابن ماجه وقال الترمذي : هذا حديث حسن غريب صحيح
کبھی کبھار مشک وغیرہ کے منہ سے پانی پینے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے
اور حضرت کبشہ ؓ (صحابیہ) کہتی ہیں کہ (ایک دن) رسول کریم ﷺ میرے یہاں تشریف لائے تو آپ ﷺ نے کھڑے کھڑے لٹکی ہوئی مشک کے منہ سے پانی پیا، چناچہ میں مشک کے منہ کے پاس جا کر کھڑی ہوئی اور اس کو کاٹ لیا۔ (ترمذی، ابن ماجہ) اور ترمذی نے کہا ہے کہ یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے۔

تشریح
مطلب یہ ہے کہ مشک کے منہ کے جتنے حصے پر آپ ﷺ کا دہن مبارک لگا تھا میں نے اتنے حصے کا چمڑا کاٹ کر رکھ لیا اور یہ میں نے تبرک یعنی حصول برکت کی غرض سے کیا یا اس احساس ادب کی بنا پر کیا تاکہ اس حصے پر کسی اور کا منہ نہ لگے جیسا کہ اسی طرح کے ایک واقعہ کے سلسلے میں حضرت ام سلمہ ؓ نے جو روایت بیان کی ہے اس میں انہوں نے صراحت کے ساتھ یہ کہا ہے کہ میں نے مشک کا منہ کاٹ دیا تاکہ آنحضرت ﷺ کے پینے کے بعد کوئی دوسرا شخص اس جگہ منہ لگا کر نہ پئے۔
Top