مشکوٰۃ المصابیح - پینے کی چیزوں کا بیان - حدیث نمبر 4180
وعنه قال : نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الشرب من ثلمة القدح وأن ينفخ في الشراب . رواه أبو داود
پینے کا برتن اگر کسی جگہ سے ٹوٹا ہوا ہو تو وہاں منہ لگا کر نہ پیو
اور حضرت ابوسعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے پیالہ کے سوراخ سے پانی پینے سے منع فرمایا نیز آپ ﷺ نے پانی میں پھونک مارنے سے بھی منع فرمایا۔ (ابوداؤد)

تشریح
سوراخ سے مراد برتن کی ٹوٹی ہوئی جگہ ہے، مطلب یہ ہے کہ اگر پینے کا برتن کسی جگہ سے ٹوٹا ہوا ہو تو اس جگہ سے منہ لگا کر پانی نہ پیو، کیونکہ اس جگہ ہونٹوں کی گرفت اچھی نہیں ہوگی اور اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ وہاں سے پانی نکل کر بدن اور کپڑوں پر گرے گا، دوسرے یہ کہ برتن کی دھلائی کے وقت اس کی ٹوٹی ہوئی جگہ اچھی طرح صاف نہیں ہو پاتی وہاں مٹی وغیرہ لگی رہ جاتی ہے اس صورت میں پاکیزگی و صفائی کا تقاضا بھی یہی ہے اس جگہ منہ نہ لگایا جائے۔ حدیث کے مفہوم اور مذکورہ بالا وضاحت سے معلوم ہوا کہ سوراخ سے ٹوٹا ہوا برتن مراد نہیں ہے بلکہ اس کی ٹوٹی ہوئی جگہ مراد ہے یعنی اس ممانعت کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ٹوٹے ہوئے برتن میں پانی نہ پیا جائے بلکہ یہ مراد ہے کہ برتن کی ٹوٹی ہوئی جگہ پر منہ لگا کر پانی نہ پیا جائے۔
Top