مشکوٰۃ المصابیح - پینے کی چیزوں کا بیان - حدیث نمبر 4179
وعن أبي سعيد الخدري أن النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن النفخ في الشراب فقال رجل : القذاة أراها في الإناء قال : أهرقها قال : فإني لا أروى من نفس واحد قال : فأبن القدح عن فيك ثم تنفس . رواه الترمذي والدارمي
تنکا وغیرہ نکالنے کے لئے بھی پانی میں پھونک نہ مارو
اور حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے پانی میں پھونک مارنے سے منع فرمایا ایک شخص نے (یہ ممانعت سن کر) عرض کیا کہ اگر میں پانی میں تنکے ونکے پڑے ہوئے دیکھوں (تو کیا کروں؟ کیونکہ اگر پھونک نہیں ماروں گا تو وہ تنکے کیسے نکلیں گے) آپ ﷺ نے فرمایا تم اس کو پھینک دو یعنی اوپر سے تھوڑا سا پانی پھینک دو تاکہ وہ تنکے وغیرہ نکل جائیں (اور چونکہ وہ شخص پھونک مارنے کی ممانعت سے یہ بھی سمجھا ہوگا کہ اس سے یہ بات بھی ضروری ہوئی کہ پانی پیتے وقت درمیان میں سانس نہ لیا جائے بلکہ ایک ہی سانس میں پانی پیا جائے اس لئے) اس نے عرض کیا کہ میں ایک دم یعنی ایک سانس میں پینے سے سیراب نہیں ہوتا؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ (اس طرح پانی پیو کہ پہلے تھوڑا سا ٰپی کر) پیالہ کو منہ سے ہٹاؤ اور (برتن سے باہر) سانس لو (اور پھر ایسے ہی دوسرے اور تیسرے سانس میں باقی پانی پی لو۔ (ترمذی، دارمی )
Top