مشکوٰۃ المصابیح - پینے کی چیزوں کا بیان - حدیث نمبر 4178
وعنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : لا تشربوا واحدا كشرب البعير ولكن اشربوا مثنى وثلاث وسموا إذا أنتم شربتم واحمدوا إذا أنتم رفعتم . رواه الترمذي
ایک سانس میں پانی مت پیو
اور حضرت ابن عباس ؓ کہتے ہیں کہ تم ایک سانس میں پانی مت پیو جس طرح اونٹ پیتا ہے بلکہ دو سانس میں پیو اور جب تم پانی پینے لگو تو بسم اللہ کہو اور جب (پینے کے بعد) برتن کو اپنے منہ سے ہٹاؤ تو حمد کرو، (یعنی ہر بار میں یا آخری بار میں۔ (ترمذی)

تشریح
ادنیٰ درجہ یہ ہے کہ پانی دو سانس میں پیا جائے تاکہ اونٹ کی مشابہت لازم نہ آئے لیکن اس میں کوئی شبہ نہیں کہ تین سانس میں پینا بہتر اور زیادہ پسندیدہ ہے جیسا کہ پہلے بیان کیا جا چکا ہے اور اکثر اوقات میں آنحضرت ﷺ کا یہی معمول تھا۔ تو حمد کرو کے سلسلہ میں احیاء العلوم میں لکھا ہے کہ پہلے سانس کے بعد الحمد للہ کہے دوسری سانس کے بعد رب العلمین کا اضافہ کرے اور تیسرے سانس کے بعد الرحمن الرحیم۔ نیز پانی پینے کے بعد پڑھی جانے والی یہ دعا بھی منقول ہے۔ الحمد للہ الذی جعلہ عذبا فراتا برحمتہ ولم یجعلہ ملحا اجاجا بذنوبنا۔
Top