مشکوٰۃ المصابیح - پاکی کا بیان - حدیث نمبر 484
عَنْ شُرَےْحِ بْنِ ھَانِئٍص قَالَ سَاَلْتُ عَلِیَّ بْنَ اَبِیْ طَالِبٍ عَنِ الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّےْنِ فَقَالَ جَعَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم ثَلٰثَۃَ اَےَّامٍ وَّلَےَالِےَھُنَّ لِلْمُسَافِرِ وَےَوْمًا وَلَےْلَۃً لِّلْمُقِےْمِ۔ (صحیح مسلم)
موزوں پر مسح کرنے کا بیان
حضرت شریح بن ہانی ؓ راوی ہیں کہ میں نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے موزوں پر مسح کرنے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ سرکار دو عالم ﷺ نے مسافر کے لئے تین دن اور تین راتیں اور مقیم کے لئے اک دن اور ایک رات کی مدت مقرر فرمائی ہے۔ (صحیح مسلم)

تشریح
مسافر کے لئے موزوں پر مسح کرنے کی مدت تین دن تین راتیں ہے یعنی وہ تین دن اور تین راتوں تک وضو کے وقت اپنے موزوں پر مسح کرسکتا ہے اور مقیم کے لئے مسح کی مدت ایک دن اور ایک رات ہے یعنی وہ ایک دن اور ایک رات تک وضو کے وقت اپنے موزوں پر مسح کرسکتا ہے اور مقیم کے لئے مسح کی مدت کی ابتداء جمہور علماء کے نزدیک اس وقت ہوگی جب کے وضو ٹوٹ جائے مثلاً ایک مقیم آدمی نے دوپہر کو وضو کرنے کے بعد موزہ پہنا اور شام کو اس کا وضو ٹوٹ گیا تو مسح کی مدت کی ابتداء شام ہی سے ہوگی یعنی وہ اگلے دن شام تک اپنے موزوں پر مسح کرسکتا ہے۔
Top