مشکوٰۃ المصابیح - پاکی کا بیان - حدیث نمبر 479
عَنِ امْرَأَۃٍ مِنْ بَنِیْ عَبْدِالْاَشْھَلِ قَالَتْ قُلْتُ یَا رَسُوْلَ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم اِنَّ لَنَا طَرِیْقًا اِلَی الْمَسْجِدِ مُنْتِنَۃً فَکَیْفَ نَفْعَلُ اِذَا مُطِرْنَا قَالَتْ فَقَالَ اَلَیْسَ بَعْدَھَا طَرِیْقٌ ؟ ھِیَ اَطْیَبُ مِنْھَا قُلْتُ بَلٰی قَالَ فَھٰذِہٖ بِھٰذِہٖ۔ (رواہ ابوداؤد)
نجاستوں کے پاک کرنے کا بیان
بنو عبدالاشہل کی ایک عورت کا بیان ہے کہ میں نے سرکار دو عالم ﷺ سے عرض کیا کہ رسول اللہ! مسجد میں آنے کا ہمار جو راستہ ہے وہ گندہ ہے جب بارش ہوجائے تو ہم کیا کریں؟ وہ کہتی ہیں کہ سرکار دو عالم ﷺ نے فرمایا کیا اس راستے کے بعد کوئی پاک صاف راستہ نہیں آتا؟ میں نے عرض کیا جی ہاں آپ ﷺ نے فرمایا یہ پاک راستہ اس ناپاک راستہ کے بدلے میں ہے۔ (ابوداؤد)

تشریح
اسی باب کی حدیث نمبر ١٣ میں اس مسئلہ کی وضاحت کی جا چکی ہے، یہاں بھی اس ارشاد کا یہ مطلب ہے کہ گندے اور ناپاک راستہ سے جو گندگی لگتی ہے وہ پاک و صاف راستہ پر چلنے کے بعد زمین کی رگڑ سے صاف و پاک ہوجاتی ہے، نیز یہاں بھی یہ ملحوظ رہے کہ آپ ﷺ کے اس ارشاد کا تعلق تن دار نجاست سے ہے کہ اگر گوبر وغیرہ قسم کی کوئی نجاست جوتے اور موزوں پر لگ جائے تو وہ اس طریقے سے صاف ہوجاتی ہے کیونکہ اگر پیشاب وغیرہ قسم کی نجاست جوتے موزے کپڑے یا بدن کے کسی حصے پر لگے تو اس کو ہر حال میں دھو کر ہی پاک کیا جائے گا اسی طرح موزے اور جوتے کے علاوہ اگر کپڑے پر تن دار نجاست لگے گی تو بغیر دھوئے کپڑا پاک نہیں ہوگا۔
Top