مشکوٰۃ المصابیح - پاکی کا بیان - حدیث نمبر 477
وَعَنْ مَیْمُوْنَہَ قَالَتْ مَرَّ عَلَی النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم رِجَالٌ مِنْ قُرَیْشٍ یَجُرُّوْنَ شَاۃً لَّھُمْ مِثْلَ الْحِمَارِ فَقَالَ لَھُمْ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم لَوْ اَخَذْ تُمْ اِھَا بَھَا قَالُوْا اِنَّھَا مَیْتَۃٌ فَقَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم یُطِھِّرُھَا لْمَآءُ وَالْقُرَظُ۔ (رواہ احمد و ابوداؤد)
نجاستوں کے پاک کرنے کا بیان
اور حضرت میمونہ ؓ راوی ہیں کہ قریش کے چند آدمی اپنی ایک مری ہوئی بکری کو گدھے کی طرح کھینچتے ہوئے سرکار دو عالم ﷺ کے پاس سے گزرے، آپ ﷺ نے (یہ دیکھ کر) ان سے فرمایا کہ اے کاش! تم اس کے چمڑے کو اتار لیتے! (تو یہ کام آجاتا) انہوں نے عرض کیا کہ یہ تو مردار ہے (یعنی ذبح کی ہوئی نہیں ہے) آپ ﷺ نے فرمایا اسے کیکر کے پتے اور پانی پاک کردیتے ہیں (یعنی ان دونوں چیزوں کے ذریعے دباغت سے چمڑا پاک ہوجاتا ہے۔ (مسند احمد بن حنبل، سنن ابوداؤد)

تشریح
دباغت دینے کے کئی طریقے ہیں لیکن کیکر کے پتوں اور پانی سے دباغت کے بعد چمڑا خوب اچھی طرح پاک ہوجاتا ہے اس لئے آپ ﷺ نے بطور خاص ان دو چیزوں کا ذکر فرمایا۔ لہٰذا معلوم ہوا کہ چمڑے کی دباغت و طہارت ان ہی پر موقوف نہیں ہے بلکہ دوسرے طریقوں مثلاً دھوپ وغیرہ سے دباغت و طہارت ہوجاتی ہے۔ البتہ یہ کہا جائے گا کہ اس حدیث کے پیش نظر کیکر کے پتوں اور پانی سے چمڑے کو دباغت دینا مستحب ہے۔
Top