مشکوٰۃ المصابیح - پاکی کا بیان - حدیث نمبر 471
وَعَنْ اُمِّ سَلَمَۃَ قَالَتْ لَھَا اِمْرَ أَۃٌ اِنِّیْ اُطِیْلُ ذَیْلِیْ وَاَمْشِیْ فِی الْمَکَانِ الْقَدِرِ قَالَتْ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم یُطَھِّرُہ، مَا بَعْدَہ،۔ (رَوَاہٌ مَالِکٌ وَ اَحْمَدُ وَ التِّرِمِذِیُّ وَ اَبُوْدَاؤدَ وَ الدَّارِمِیُّ وَقَالَا الْمَرْاَۃُ اُمُّ وَلَدٍلِا بْرَاھِیْمَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمٰنِ بْنِ عَوْفٍ)
نجاستوں کے پاک کرنے کا بیان
اور حضرت ام سلمہ ؓ راوی ہیں کہ ان سے ایک عورت نے کہا کہ میرا دامن لمبا ہے اور میں ناپاک جگہ پر چلتی ہوں (یہ خیال ہے کہ دامن کو ناپاکی لگ جاتی ہے) حضرت ام سلمہ ؓ نے کہا کہ سرکار دو عالم ﷺ نے (اسی قسم کے ایک سوال کے جواب میں) فرمایا تھا کہ اس کو وہ چیز پاک کرتی ہے جو اس کے بعد ہے (یعنی پاک زمین یا مٹی)۔ (مسند احمد بن حنبل، مالک، جامع ترمذی، ابوداؤد اور درامی نے کہا ہے کہ (سوال کرنے والی) عورت ابراہیم بن عبدالرحمن بن عوف کی ام ولد تھی (جس کا نام حمیدہ تھا)

تشریح
سوال کرنے والی کا مطلب یہ تھا کہ میرا دامن بہت لمبا ہے جب میں چلتی ہوں تو وہ زمین پر لگتا ہوا چلتا ہے اور جب میں نا پاک جگہ سے گزرتی ہوں تو خیال ہوتا ہے کہ شاید دامن پر نجاست و گندگی لگ گئی ہوگی اس لئے اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ اس کے جواب میں حضرت ام سلمہ ؓ نے رسول اللہ ﷺ کا ارشاد نقل فرمایا جس کا مطلب یہ ہے کہ کسی ناپاک جگہ سے گزرتے ہوئے جب دامن میں نجاست لگ جاتی ہے تو بعد میں پاک صاف جگہ چلنے سے وہ نجاست زمین پر لگ کر جھڑ جاتی ہے اور کپڑا پاک ہوجاتا ہے لیکن یہ بات ذہن میں رہنی چاہئے کہ یہ حکم خشک نجاست کے بارے میں ہے کہ اگر خشک نجاست کپڑے کو لگ جائے تو پھر پاک و صاف زمین پر چلنے سے وہ زمین پر لگ کر جھڑ جاتی ہے جس سے کپڑا پاک ہوجاتا ہے۔ اس حکم کو خشک نجاست کے بارے میں خاص کرنے کی وجہ یہ ہے کہ علماء کرام کا اس بات پر اجماع اور اتفاق ہے کہ اگر کپڑا ناپاک ہوجائے تو وہ بغیر دھوئے پاک نہیں ہوتا، بخلاف جوتے کے (تابعین کی ایک جماعت کا قول ہے کہ جوتا اگر نجاست کے لگ جانے سے ناپاک ہوجائے تو اس کو پاک و صاف زمین پر رگڑ کر پاک کیا جاسکتا ہے خواہ وہ نجاست تر ہی کیوں نہ ہو جیسا کہ ابھی اس سے پہلے حدیث کی تشریح میں حضرت امام شافعی اور حضرت امام ابویوسف رحمہما اللہ تعالیٰ علیہما کا مسلک بیان کیا جا چکا ہے (وا اللہ اعلم)
Top