مشکوٰۃ المصابیح - پاکی کا بیان - حدیث نمبر 469
عَنْ لُبَابَۃَ بِنْتِ الْحَارِثِ قَالَتْ کَانَ الْحُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ فِیْ حِجْرِ رَسُوْلِ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم فَبَالَ عَلٰی ثَوْبِہٖ فَقُلْتُ اِلْبَسْ ثَوْبًا وَاَعْطِنِیْ اِزَارَکَ حَتّٰی اَغْسِلَہ، فَقَالَ اِنَّمَا یُغْسَلُ مِنْ بَوْلِ الْاُنْثٰی وَیُنْضَحُ مِنْ بَوْلِ الذَّکَرِ رَ وَاہُ اَحْمَدُ وَ اَبُوْدَاؤدَ وَابْنُ مَاجَۃَ وَفِیْ رِوَایَۃٍ لِاَ بِیْ دَاؤدَ وَالنِّسَائِیْ عَنْ اَبِی السَّمْحِ قَالَ یُغْسَلُ مِنْ بَوْلِ الْجَارِیَۃِ وَیُرَ شُّ مِنْ بَوْلِ الْغُلَامِ۔
نجاستوں کے پاک کرنے کا بیان
حضرت لبابہ بنت حارث ؓ ( آپ کا نام لبابہ ہے اور حارث کی بیٹی ہیں کنیت ام فضل ہے حضرت عباس بن عبدالمطلب ؓ کی بیوی اور ام المومنین حضرت میمونہ ؓ کی بہن ہیں) فرماتی ہیں کہ حضرت حسین ابن علی المرتضیٰ ؓ نے سرکار دو عالم ﷺ کی گود میں بیٹھ کر آپ ﷺ کے کپڑوں پر پیشاب کردیا میں نے عرض کیا کہ آپ ﷺ (دوسرا) کپڑا پہن کر یہ تہ بند مجھے دے دیجئے تاکہ میں اسے دھو ڈالوں آپ نے فرمایا لڑکی کا پیشاب دھویا جاتا ہے اور لڑکے کے پیشاب پر پانی کا چھینٹا دیا جاتا ہے (مسند احمد بن حنبل، سنن ابوداؤد، سنن ابن ماجہ) اور ابوداؤد و سنن نسائی کی ایک روایت میں ابوسمح سے یہ الفاظ منقول ہیں کہ سرکار دو عالم ﷺ نے فرمایا کہ لڑکی کا پیشاب دھویا جاتا ہے اور لڑکے کے پیشاب پر پانی کا چھینٹا دیا جاتا ہے۔

تشریح
حضرت امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں کہ یہاں چھینٹا دینے سے مراد تڑ یڑا دینا یعنی پیشاب کی جگہ پر بغیر ملے اور نچوڑے ہوئے پانی کا بہا دینا ہے اور دھونے سے مراد مبالغے کے ساتھ دھونا ہے چناچہ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی روایت ہے کہ ایک لڑکا رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں لایا گیا اس نے آپ ﷺ کے کپڑوں پر پیشاب کردیا، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اس پر پانی کا تڑیڑا دو لہٰذا اس سے معلوم ہوا کہ لڑکے کے پیشاب کو بھی دھونے کا حکم ہے فرق صرف اتنا ہے کہ لڑکے کے پیشاب پر صرف پانی کا تڑیڑا دینا ہی کافی ہے یعنی اس کو ملنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ لڑکوں کا پیشاب سوراخ کی تنگی کی بناء پر زیادہ نہیں پھیلتا اور لڑکیوں کا پیشاب سوراخ کی فراخی کی وجہ سے زیادہ پھیلتا ہے اس لئے لڑکیوں کے پیشاب کو خوب اچھی طرح دھونا چاہئے۔
Top