مشکوٰۃ المصابیح - پاکی کا بیان - حدیث نمبر 467
وَعَنْہُ قَالَ تُصُدِّقَ عَلٰی مَوْلَاۃٍ لِّمَےْمُوْنَۃَ بِشَاۃٍ فَمَاتَتْ فَمَرَّ بِھَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ ھَلَّا اَخَذْتُمْ اِھَابَھَا فَدَبَغْتُمُوْہُ فَانْتَفَعْتُمْ بِہٖ فَقَالُوْا اِنَّھَا مَےْتَۃٌ فَقَالَ اِنَّمَا حُرِّمَ اَکْلُہَا۔(صحیح البخاری و صحیح مسلم)
نجاستوں کے پاک کرنے کا بیان
اور حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت میمونہ ؓ کی ایک آزاد کردہ باندی کو ایک بکری صدقہ میں دی گئی (اتفاق سے) وہ بکری مرگئی، رسول اللہ ﷺ کا اس پر گزر ہوا۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ تم نے اس کا چمڑا اتار کیوں نہ لیا؟ اس چمڑے کو دباغت دے کر اس سے نفع اٹھا لیتے! لوگوں نے عرض کیا کہ یہ تو مردار ہے آپ ﷺ نے فرمایا؟ صرف اس کا کھانا حرام ہے۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)

تشریح
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مردار (یعنی جانور بغیر ذبح کئے ہوئے مرجائے اور اس کا کھانا حرام ہو تو جو اجزاء ذبح کرنے کی صورت میں کھائے جاتے ہیں مثلاً گوشت وغیرہ وہ تو مرنے کے بعد حرام ہوجاتے ہیں لیکن ان کے علاوہ دوسری چیزوں مثلاً دباغت دئیے ہوئے چمڑے، دانت، بال اور سینگ وغیرہ سے فائدہ اٹھانا یعنی ان کی خریدو فروخت کرنا اور ان کو دوسری ضرورتوں میں استعمال کرنا جائز ہے۔
Top