مشکوٰۃ المصابیح - پاکی کا بیان - حدیث نمبر 466
وَعَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَاقَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم ےَقُوْلُ اِذَا دُبِغَ الْاِھَابُ فَقَدْ طَھُرَ۔ (صحیح مسلم)
نجاستوں کے پاک کرنے کا بیان
حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے سرکار دو عالم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب چمڑا دباغت دے دیا جائے تو وہ پاک ہوجاتا ہے۔ (صحیح مسلم)

تشریح
چمڑے کو ناپاکی وغیرہ سے پاک کرنے کو دباغت کہتے ہیں۔ چمڑے کو دباغت کئی طرح دی جاتی ہے یا تو چمڑے کو چھالوں وغیرہ میں ڈال کر پکایا جاتا ہے یا دھوپ میں رکھ کر اسے خشک کرلیا جاتا ہے اور اگر چمڑا بغیر دھوپ کے خشک کیا جائے تو اس کو دباغت نہیں کہیں گے بہر حال دباغت کے ذریعے چمڑا چاروں ائمہ کرام کے نزدیک پاک کیا جاسکتا ہے فرق صرف اتنا ہے کہ امام اعظم ابوحنیفہ (رح) کے نزدیک تو سور اور آدمی کے چمڑے کے علاوہ ہر طرح کا چمڑہ دباغت سے پاک ہوجاتا ہے۔ مگر امام شافعی (رح) کے نزدیک کتے کا چمڑہ بھی پاک نہیں ہوتا حالانکہ حدیث سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ ہر طرح کا چمڑہ دباغت سے پاک ہوجاتا ہے۔ البتہ آدمی اور سور کا چمڑا مستثنیٰ ہے کیونکہ آدمی کا چمڑا تو انسان کی عظمت و بزرگی کے پیش نظر پاک نہیں ہوتا اور سور کا چمڑا اس لئے پاک نہیں ہوتا کہ وہ نجس عین ہے۔
Top