مشکوٰۃ المصابیح - پاکی کا بیان - حدیث نمبر 455
وَعَنْ اُمِّ ھَانِئٍ قَالَتْ اِغْتَسَلَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم ھُوَ وَ مَیْمُوْنَۃُ فِیْ قَصْعَۃٍ فِیْھَا اَثَرُ الْعَجِیْنِ۔(رواہ النسائی و ابن ماجۃ)
پانی کے احکام کا بیان
حضرت ام ہانی ؓ ( آپ کا نام فاختہ ہے مگر ام ہانی کنیت سے مشہور ہیں ابوطالب کی صاحبزادی اور حضرت علی کرم اللہ وجہ کی حقیقی بہن ہیں) راوی ہیں کہ سرکار دو عالم ﷺ نے اور حضرت میمونہ ؓ نے ایک طشت میں کہ جس میں گندھے ہوئے آٹے کا کچھ حصہ لگا ہوا تھا غسل فرمایا۔ (سنن نسائی، سنن ابن ماجہ)

تشریح
چونکہ حضرات شوافع کے نزدیک پانی میں تغیر آجانے سے خواہ تغیر کسی پاک و جائز چیز سے آئے یا ناپاک و ناجائز چیز سے وہ پانی وضو و غسل کے استعمال کے قابل نہیں رہتا اس لئے وہ حضرات اس حدیث کی تاویل یہ کرتے ہیں کہ طشت میں اتنا آٹا نہیں لگا تھا جس سے پانی متغیر ہوجاتا اس لئے رسول اللہ ﷺ اور حضرت میمونہ ؓ نے اس میں غسل کیا۔ مگر حنفیہ کے ہاں چونکہ مسئلہ یہ ہے کہ اگر پانی کسی پاک و جائز چیز سے متغیر ہو بشرطیکہ پانی گاڑھا ہوجائے تو اس سے وضو اور غسل درست ہے اس لئے انہیں اس حدیث کی کوئی تاویل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
Top