مشکوٰۃ المصابیح - پاکی کا بیان - حدیث نمبر 433
وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُوْلَ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَا تَقْرَءُ الْحَائِضُ وَ لَا الْجُنُبُ شَیْئًا مِنَ الْقُرْاٰنِ۔ (رواہ الجامع ترمذی)
غسل کا بیان
اور حضرت عبداللہ ابن عمر ؓ راوی ہیں کہ سرکار دو عالم ﷺ نے فرمایا حائضہ (ایام والی عورت) اور جنبی قرآن کریم کا کچھ حصہ بھی نہیں پڑھیں۔ (جامع ترمذی )

تشریح
مطلب یہ ہے کہ جو عورت ایام حیض میں ہو یا جو آدمی حالت ناپاکی میں ہو وہ قرآن شریف بالکل نہ پڑھے یہاں تک کہ ایک آیت سے کم بھی قرآن کے الفاظ کی تلاوت نہ کرے چناچہ حضرت امام اعظم اور حضرت امام شافعی رحمہما اللہ تعالیٰ علیہ کا مسلک یہ ہے کہ حائضہ اور جنبی کو قرآن کریم کی تلاوت بالکل نہ کرنی چاہئے خواہ وہ ایک آیت سے کم ہی کیوں نہ ہو۔ مگر بعض علماء کرام کے ہاں حائضہ اور جنبی کا ایک آیت یا زیادہ حصہ کی تلاوت تو حرام ہے البتہ ایک آیت سے کم کی تلاوت حرام نہیں ہے۔ اگر حائضہ یا جنبی قرآن کریم کا کوئی حصہ تلاوت کے مقصد سے نہیں بلکہ شکر کے ارادے سے پڑھے تو یہ جائز ہے، مثلاً کوئی حائضہ یا جنبی کسی ایسے موقع پر جب کہ اللہ کا شکر ادا کرنا ہو کہے الحمد اللہ رب العالمین تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔
Top