مشکوٰۃ المصابیح - پاکی کا بیان - حدیث نمبر 431
وَعَنْ عَآئِشَۃَ قَالَتْ کَانَ رَسُوْلَ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَغْتَسِلُ مِنَ الْجَنَابَۃِ ثُمَّ یَسْتَدْ فِئُ بِیْ قَبْلَ اَنْ اَغْتَسِلَ ۔ ( رَوَاہُ ابْنُ مَاجَۃَ وَرَوَی التِّرِمِذِیُّ نَحْوَہ، وَفِی شَرْحِ السُّنَّۃِ بِلَفْظِ الْمَصَابِیْحِ)
غسل کا بیان
اور حضرت عائشہ صدیقہ ؓ فرماتی ہیں کہ سرکار دو عالم ﷺ (میرے ساتھ) صحبت سے فراغت کے بعد غسل فرماتے، پھر میرے نہانے سے پہلے مجھ سے گرمی حاصل کرتے تھے۔ (سنن ابن ماجہ) اور امام ترمذی (رح) نے بھی ایسی ہی روایت نقل کی ہے نیز شرح السنۃ میں مصابیح کے ہم لفظ روایت منقول ہے)

تشریح
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کے ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ جب آپ ﷺ ہم بستری سے فارغ ہوتے تو مجھ سے پہلے ہی آپ ﷺ نہا لیتے تھے اور چونکہ سرد موسم میں نہانے کی وجہ سے ٹھنڈ محسوس ہوتی تھی اس لئے آپ ﷺ میرے پاس تشریف لاتے اور اپنے اعضاء مبارک میرے بدن سے چمٹا کر لیٹ جایا کرتے تھے تاکہ گرمی حاصل ہو۔ اس سے معلوم ہوا کہ جنبی کا بدن پاک ہوتا ہے لہٰذا اس کے ساتھ مل کر لیٹ جانے میں کچھ حرج نہیں ہے بلکہ جائز ہے۔
Top