مشکوٰۃ المصابیح - پاکی کا بیان - حدیث نمبر 413
وَعَنْ مُّعَاذَۃَرَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَتْ عَآئِشَۃُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا کُنْتُ اَغْتَسِلُ اَنَا وَرَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم مِنْ اِنَآءٍ وَّاحِدٍبَےْنِیْ وَبَےْنَہۤ فَےُبَادِرُ نِیْ حَتّٰی اَقُوْلَ دَعْ لِیْ دَعْ لِیْ قَالَتْ وَھُمَا جُنُبَانِ۔(صحیح البخاری و صحیح مسلم)
غسل کا بیان
اور حضرت معاذہ ؓ کہتی ہیں کہ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ فرماتی تھیں کہ میں اور سرکار دو عالم ﷺ ایک ہی برتن جو دونوں کے درمیان رکھا رہتا تھا، نہاتے تھے اور آپ ﷺ (پانی لینے میں) مجھ سے جلدی کرتے تھے تو میں کہا کرتی تھی میرے لئے تو پانی چھوڑیئے، میرے لئے بھی تو پانی رہنے دیجئے۔ حضرت معاذہ ؓ فرماتی ہیں کہ وہ دونوں (یعنی رسول اللہ ﷺ اور حضرت عائشہ صدیقہ ؓ جنبی (یعنی ناپاکی) کی حالت میں ہوتے تھے۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)

تشریح
جس برتن سے آپ ﷺ اور حضرت عائشہ صدیقہ ؓ مشترکہ طور پر غسل فرماتے تھے وہ ایک طشت کی قسم سے تھا جس میں تین صاع تقریباً بارہ سیر پانی سماتا تھا، غسل کے وقت یہ دونوں اس میں ہاتھ ڈال ڈال کر پانی نکالتے اور اس سے نہاتے، حدیث کے الفاظ آپ ﷺ (پانی لینے میں) جلدی کرتے تھے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ رسول اللہ ﷺ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کے نہانے سے پہلے تھوڑے سے پانی سے نہا لیتے تھے اور بقیہ پانی چھوڑ دیتے تھے، جس سے حضرت عائشہ ؓ نہاتی تھیں۔ بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ پانی کا برتن دونوں کے درمیان رکھا رہتا تھا اور دونوں اکٹھے اس سے نہاتے تھے۔ حدیث کے آخری جملے وہ دونوں حالت ناپاکی میں ہوتے تھے کہ تحت ابن مالک (رح) نے کہا ہے کہ یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ جس پانی میں جنبی ہاتھ ڈالے وہ پانی طاہر و مطہر ہے جنبی خواہ مرد ہو یا عورت۔ امام ابن ہمام (رح) فرماتے ہیں کہ ہمارے علماء کرام کا یہ قول ہے کہ اگر محدث (بےوضو) جنبی (جس پر غسل واجب ہو) اور حائض (حیض والی عورت) کے ہاتھ پاک ہوں اور وہ برتن میں چلو بھرنے کے لئے ہاتھ ڈالیں تو پانی مستعمل (یعنی ناقابل استعمال) نہیں ہوتا۔ کیوں کہ برتن سے پانی نکالنے کے لئے وہ اس طریقے کے محتاج ہیں۔ چناچہ امام موصوف اپنے اس قول کی دلیل میں یہی حدیث پیش کرتے ہیں۔ اس کے بعد وہ فرماتے ہیں کہ اس کے برخلاف اگر جنبی پانی کے برتن میں اپنا پاؤں یا سر ڈالے تو پھر پانی ناقابل استعمال ہوجاتا ہے کیونکہ اس صورت میں اسے کوئی مجبوری نہیں ہے اور نہ اسی طریقہ کی ضرورت ہے۔
Top