مشکوٰۃ المصابیح - پاکی کا بیان - حدیث نمبر 397
وَعَنْ ثَابِتِ ابْنِ اَبِی صَفِیَّۃَ قَالَ قُلْتُ لِاَبِیْ جَعْفَرٍ ھُوَ مُحَمَّدُ الْبَاقِرُ حَدَّثَکَ جَابِرٌ اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم تَوَ ضَّاَ مَرَّۃً وَمَرَّتَیْنِ مَرَّتَیْنِ وَثَلَاثًا ثَلَاثًا قَالَ نَعَمْ۔(ارواہ الجامع ترمذی و ابن ماجۃ)
وضو کی سنتوں کا بیان
اور حضرت ثابت بن ابی صفیہ (رح) ( حضرت ثابت بن ابی صفیہ تابعی ہیں، آپ کی کنیت ابوحمزہ تھی۔ ١٤٨ ھ میں انتقال ہوا ہے)۔ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت جعفر صادق (رح) کے والد سے جن کا نام محمد باقر حضرت امام محمد باقر حضرت امام زین العابدین رحمہم اللہ تعالیٰ علیہ کے صاحبزادے ہیں ٥٦ ھ میں آپ کی ولادت ہوئی تھی، آپ کا انتقال ١١٧ ھ یا ١١٨ ھ بمقام مدینہ منورہ ہوا اور جنت البقیع میں دفن ہیں) ہے کہا کہ آپ سے جابر ؓ نے یہ حدیث بیان کی ہے کہ سرکار دو عالم ﷺ نے (کبھی) ایک ایک مرتبہ (کبھی) دو دو مرتبہ اور (کبھی) تین تین مرتبہ وضو کیا انہوں نے فرمایا ہاں۔ (جامع ترمذی، سنن ابن ماجہ)

تشریح
محدثین کی عادت ہے کہ جب شاگرد اپنے شیخ (استاد) سے کوئی حدیث سنتا ہے تو وہ پوچھتا ہے کہ حدثک فلان عن فلان (اس طرح شاگرد اپنی سند کے سلسلہ کو رسول اللہ ﷺ تک پہنچاتا ہے اور استاد خاموشی سے اس سلسلہ سند کو سنتا رہتا ہے) یعنی کیا آپ سے یہ حدیث فلاں نے اور فلاں سے فلاں نے (یہاں تک کہ رسول اللہ ﷺ سے فلاں نے) سنی ہے اس کے جواب میں شٰخ کہتا ہے کہ نعم! (یعنی ہاں) گویا روایت حدیث کا یہ ایک طریقہ ہے اور یہ ایسا ہی ہے جیسے کہ استاد اپنے شاگرد کے سامنے جب کہتا ہے کہ حد ثنی فلاں الخ (یعنی مجھ سے یہ حدیث بیان کی فلاں نے اور فلاں سے فلاں نے یہاں تک کہ رسول اللہ ﷺ سے فلاں نے سنی ہے) تو شاگرد بیٹھا سنتا رہتا ہے۔ بہر حال۔ اسی طرح سے حضرت عثمان بن ابی صفیہ (رح) نے اپنے استاد حضرت امام محمد باقر (رح) سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا کہ حدثک جابر الخ یعنی کیا یہ حدیث آپ سے حضرت جابر ؓ نے بیان کی ہے۔ اس کے جواب میں محمد باقر ؓ نے اقرار کیا کہ ہاں مجھ سے جابر ؓ نے یہ حدیث بیان کی ہے۔
Top