مشکوٰۃ المصابیح - پاکی کا بیان - حدیث نمبر 377
وعَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا قَالَتْ کَانَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم ےُحِبُّ التَّےَمُّنَ مَا اسْتَطَاعَ فِیْ شَأْنِہٖ کُلِّہٖ فِیْ طُھُوْرِہٖ وَتَرَجُّلِہٖ وَتَنَعُّلِہٖ۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)
وضو کی سنتوں کا بیان
اور حضرت عائشہ صدیقہ ؓ فرماتی ہیں کہ سرکار دو عالم ﷺ حتی الامکان اپنے تمام کاموں کو سیدھے ہاتھ سے شروع کرنا محبوب رکھتے تھے اور (مثلاً ) اپنی طہارت میں، اپنا جوتا پہننے میں۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم )

تشریح
اس حدیث میں اچھے کاموں کو داہنے ہاتھ سے شروع کرنے کی اہمیت معلوم ہوتی ہے کہ رسول اللہ ﷺ اپنے بارے میں اسے پسند فرماتے اور عزیز رکھتے تھے کہ جہاں تک اپنا بس چلے تمام کام داہنے ہاتھ سے انجام دیئے جائیں چناچہ لفظ ما استطاع (حتی الامکان) سے اسی محافظت اور تاکید کی طرف اشارہ ہے۔ طہارت دائیں طرف سے شروع کرنے کی یہ شکل تھی کہ وضو میں دایاں ہاتھ اور دایاں پیر پہلے دھوتے تھے اور بایاں ہاتھ و بایاں پیر بعد میں دھوتے تھے، اسی طرح نہانے کے وقت دائیں جانب پہلے دھوتے اور بائیں جانب بعد میں دھوتے تھے۔ بہر حال اس حدیث میں تین چیزیں ذکر کی گئی ہیں، جو مثال کے طور ہیں ورنہ تو ہر وہ چیز جو از قبیل بزرگی ہوتی تھی اسے آپ ﷺ دائیں ہاتھ سے شروع کرتے تھے، جیسے کپڑے پہننا، ازار زیب تن کرنا، موزہ پہننا، مسجد میں داخل ہونا، مسواک کرنا، بیت الخلاء سے باہر آنا ( یعنی بیت الخلاء سے پہلے دایاں پیر باہر نکالتے تھے، سرمہ لگانا، ناخن کتروانا، بغل کے بال صاف کرنا، لب کے بال کتروانا، سرمنڈوانا، زیر ناف بال صاف کرنا، مصافحہ کرنا، کھانا پینا اور کسی چیز کا لینا دینا وغیرہ وغیرہ۔ اسی طرح جو چیز از قبیل بزرگی نہیں ہیں ان کو بائیں طرف سے شروع کرنا مستحب ہے، مثلاً بیت الخلاء (یعنی بیت الخلاء میں پہلے بایاں پیر رکھنا، بازار میں جانا، مسجد سے نکلنا، ناک سنکنا، تھوکنا، استنجاء کرنا اور کپڑے اور جوتے اتارنا یا ایسے ہی دوسرے کام، ان کاموں کو بائیں طرف سے شروع کرنے میں ایک لطیف اور پر حقیقت نکتہ بھی ہے یہ کہ ایسی چیزوں کی ابتداء بائیں طرف سے کرنے کی وجہ دائیں طرف کی تکریم و احترام کا مظاہرہ ہوتا ہے مثلا ًجب کوئی آدمی مسجد سے نکلتے وقت پہلے بایاں قدم باہر نکالے گا تو دائیں قدم کی تکریم ہوئی بایں طور کہ دایاں قدم محترم جگہ میں باقی رہا۔ اسی پر دوسری چیزوں کو بھی قیاس کیا جاسکتا ہے، یہی وجہ کہ انسان کے ہمراہ جو دو فرشتے ہوتے ہیں ان میں سے دائیں ہاتھ کا فرشتہ دائیں طرف کی فضیلت و احترام کی بناء پر بائیں ہاتھ کے فرشتے پر شرف و فضیلت رکھتا ہے، نیز اسی نقطہ کے پیش نظر کہا جاتا ہے کہ دائیں طرف کا ہمسایہ بائیں طرف کے ہمسایہ پر مقدم ہے۔
Top