مشکوٰۃ المصابیح - پاکی کا بیان - حدیث نمبر 376
وَعَنِ الْمُغَیْرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَص قَالَ اِنَّ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم تَوَضَّاءَ فَمَسَحَ بِنَاصِیَتِہٖ وَعَلَی الْعَمَامَۃِ وَعَلَی الْخُفَّیْنِ۔(رواہ صحیح مسلم)
وضو کی سنتوں کا بیان
اور حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ (حضرت مغیرہ شعبہ کے لڑکے ہیں آپ کی کنیت ابوعبدا اللہ اور ابوعیسیٰ ہے آپ نے بعمر ستر سال ٥٠ ھ ہجری میں انتقال فرمایا)۔ فرماتے ہیں کے سرکار دو عالم ﷺ نے وضو کیا۔ چناچہ آپ ﷺ نے اپنی پیشانی کے بالوں اور پگڑی پر اور موزوں پر مسح کیا۔ (صحیح مسلم)

تشریح
سر کے مسح کی مقدار میں علماء کرام کے یہاں اختلاف ہے چناچہ حضرت امام مالک (رح) کے نزدیک پورے سر کا مسح فرض ہے، حضرت امام شافعی (رح) کے نزدیک سر کے کچھ حصہ کا مسح کافی ہے خواہ وہ تین بال ہی کیوں نہ ہوں، حضرت امام اعظم ابوحنیفہ (رح) کے نزدیک چوتھائی سرکار مسح فرض ہے، حضرت امام اعظم (رح) کی دلیل یہی حدیث ناصیہ (ناصیہ سر کے آگے کی جانب حصہ کو فرماتے ہیں) اسی بنا پر حنفیہ فرماتے ہیں کہ اس کے علاوہ دو ہی شکلیں ہوسکتی ہیں، اوّل تو یہ کہ امام مالک (رح) کے مسلک کے مطابق مسح پورے سر کا فرض ہے، مگر یہ ظاہر ہے کہ پورے سر کا مسح اگر فرض ہوتا پھر رسول اللہ ﷺ مسح ناصیہ پر ہی اکتفا نہ فرماتے، بلکہ ادائے فرض کے لئے پورے ہی سر کا مسح فرماتے ہیں، لہٰذا معلوم ہوا کہ پورے سر کا مسح تو فرض نہیں، دوسری شکل یہ ہے کہ چوتھائی سر سے بھی کم پر مسح فرض ہو جیسا کہ امام شافعی (رح) کا مذہب ہے، اس سلسلہ میں بھی یہی بات ہے کہ اگر چوتھائی سر سے کم بھی مسح فرض ہوتا تو رسول اللہ ﷺ بیان جواز کے لئے اسے بھی اختیار فرماتے مگر یہ ثابت ہے کہ آپ ﷺ نے چوتھائی سر سے کم پر کبھی مسح نہیں کیا ہے، لہٰذ اس سے بھی یہ بات ثابت ہوگئی کہ مسح چوتھائی سر کا ہی فرض ہے۔ پگڑی پر مسح کرنے کے معنی شارحین نے یہ لکھے ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ نے چوتھائی سرکا مسح جو فرض ہے کرلیا تو تکمیل وضو اور ادائے سنت کے لئے (کہ تمام سر کا مسح کرنا سنت ہے) بجائے اس کے سر کے بقیہ حصہ پر مسح فرماتے، سر کے اوپر بندھی ہوئی پگڑی پر مسح کرلیا۔ بعض حضرات نے یہ لکھا ہے احتمال ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے پگڑی طہارت کے بعد پہنی ہو اور پگڑی نے پورے سر کو ڈھانک لیا ہو جیسا کہ موزہ پر مسح کرنے کا مسئلہ ہے۔
Top