مشکوٰۃ المصابیح - پاکی کا بیان - حدیث نمبر 367
وَعَنْ اَبِیْ سَلَمَۃَ عَنْ زَیْدِ بْنِ خَالِدِ الْجُھَنِی قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم یَقُوْلُ لَوْ لَا اَنْ اَشُقَّ عَلٰیۤ اُمَّتِی لَاَ مَرْتُھُمْ بِالسِّوَاکِ عِنْدَ کُلِّ صِلَاۃٍ وَلَاخَّرْتُ صَلَاتَہ الْعِشَاءِ اِلَی ثُلُثِ الَّیْلِ قَالَ فَکَانَ زَیْدُ بْنُ خَالِدِ یَّشْھَدُ الصَّلٰوٰتِ فِی الْمَسْجِدِ وَسِوَاکُہُ عَلَی اُذِنِہٖ مَوْضِعَ الْقَلَمَ مِنْ اُذُنِ الْکَاتِبِ لَا یَقُوْمُ اِلَی الصَّلٰوۃِ اِلَّا اسْتَنَّ ثُمَّ رَدَّہُ اِلَی مَوْضِعِہٖ رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ وَاَبُوْدَاؤدَ اِلَّا اَنَّہ، لَمْ یَذْکُرْ وَ لَاَخَّرْتُ صَلَاۃَ الْعِشَاءِ اِلٰی ثُلُثِ اللَّیْلِ وَ قَالَ الِّتْرمِذِیُّ ھٰذَا حَدِیْثُ حَسْنٌ صَحِیْحٌ۔(رواہ ابوداؤد الجامع ترمذی)
مسواک کرنے بیان
حضرت ابوسلمہ ؓ ( حضرت ابوسلمہ تابعی ہیں، بعمر ٧٢ سال ٩٤ ھ میں آپ کا انتقال ہوا ہے)۔ حضرت زید ابن خالد الجہنی ؓ ( حضرت زید ابن خالد جن ہی ؓ مشہور صحابی ہیں کنیت ابوعبدالرحمن بعمر ٨٥ سال بعہد عبدالملک ٧٨ ھ میں اور بعض کے خیال کے مطابق حضرت معاویہ ؓ کے آخری زمانہ میں آپ کا انتقال ہوا ہے)۔ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے سرکار دو عالم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اگر میں اپنی امت کے لئے اسے مشکل نہ جانتا تو میں ان کو ہر نماز کے لئے مسواک کرنے کا حکم دیتا (یعنی یہ اعلان کرتا کہ ہر نماز کے وقت مسواک کرنا واجب ہے اور عشاء کی نماز میں تہائی رات یا تاخیر کرنا۔ راوی کا بیان ہے کہ (اس کے بعد) زید ابن خالد ؓ نماز کے لئے مسجد میں آتے تو مسواک ان کے کان پر رکھی ہوتی جس طرح کاتب کے کان میں قلم رکھا رہتا ہے، جب وہ نماز کیلئے کھڑے ہوتے فوراً مسواک کرلیتے اور پھر کان پر رکھ لیتے (سنن ابوداؤد، جامع ترمذی) ابوداؤد نے لَاَخَّرْتُ صَلٰوَۃَ الْعِشَآءِ اِلٰی ثُلُثِ اللَّیْلِ کے الفاظ ذکر نہیں کئے ہیں اور امام ترمذی (رح) نے کہا ہے کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ (سنن ابوداؤد، جامع ترمذی )
Top