مشکوٰۃ المصابیح - پاکی کا بیان - حدیث نمبر 346
وَعَنْ عَآئِشَۃَ قَالَتْ بَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَامَ عُمَرَ خَلْفَہ، بِکُوْزِ مِنْ مَّآءِ فَقَالَ مَاھٰذَا یَا عُمَرُ قَالَ مَائٌنَتَوَضَّأُ بِہٖ قَالَ مَا اُمِرْتُ کُلَّمَا بُلْتُ اَنْ اَتَوَضَّأَ وَلَوْ فَعَلْتُ لَکَانَتْ سُنَّۃً۔(رواہ ابوداؤد و ابن ماجۃ)
پاخانہ کے آداب کا بیان
اور حضرت عائشہ صدیقہ ؓ فرماتی ہیں کہ (ایک مرتبہ) سرکار دو عالم ﷺ نے پیشاب کیا، حضرت عمر فاروق ؓ پانی کا لوٹا لے کر آپ ﷺ کے پیچھے کھڑے ہوئے، رسول اللہ ﷺ نے پوچھا عمر یہ کیا ہے؟ حضرت عمر فاروق ؓ نے عرض کیا آپ ﷺ کے وضو کے لئے پانی ہے۔ آپ نے فرمایا مجھے یہ حکم نہیں دیا گیا ہے کہ جب میں پیشاب کروں تو وضو بھی کروں، اگر میں ایسا کروں تو یہ (میرا فعل سنت ہوجاتا)۔ (ابوداؤد، ابن ماجہ)

تشریح
آپ ﷺ کے ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ مجھے بطریق وجوب اور فرض کے یہ حکم نہیں دیا گیا ہے کہ جب بھی پیشاب کروں تو اس کے بعد وضو بھی کروں اور اگر میں اپنی طرف سے یہ فعل اختیار کرلیتا ہوں تو پھر ہر مرتبہ پیشاب کے بعد وضو کرنا سنت موکدہ ہوجائے گا، بہر حال یہاں سنت سے مراد سنت موکدہ ہی ہے، کیونکہ ویسے تو پانی سے استنجاء کرنا اور ہر وقت باوضو رہنا تمام علماء کے نزدیک متفقہ طور پر مستحب ہے۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ رسول اللہ ﷺ ادنیٰ چیزوں کو اپنی امت کی آسانی او سہولت کی خاطر کبھی ترک فرما دیتے تاکہ وہ چیزیں امت کے لئے کہیں ضروری نہ ہوجائیں۔
Top