مشکوٰۃ المصابیح - پاکی کا بیان - حدیث نمبر 344
وَعَنْ زَیْدِ بْنِ حَارِثَۃَ عَنِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم اَنَّ جِبْرِیْلَ اَتَاہ، فِی اَوَّلِ مَا اَوْحِیَ اِلَیْہٖ فَعَلَّمَہُ الْوُضُوءَ وَالصَّلٰوۃَ فَلَمَّا فَرَغَ مِنَ الْوُضُوْءِ اَخَذً غُرَفَۃً مِنَ الْمَآءِ فَنَضَحَ بِھَا فَرْجَہ،۔ (رواہ مسند احمد بن حنبل والدارقطنی)
پاخانہ کے آداب کا بیان
اور حضرت زید بن حارثہ ؓ ( اسم گرامی زید بن حارثہ، کنیت ابواسامہ ہے عظیم صحابی ہیں جنہیں رسول اللہ ﷺ کا متبنیٰ بننے کا شرف حاصل ہوا ہے غزوہ موتہ کے موقع پر سر زمین شام میں آٹھ ہجری کو آپ نے شہادت پائی شہادت کے وقت آپ کی عمر ٥٥ سال کی تھی)۔ سرکار دو عالم سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت جبرائیل (جب) سے پہلی وحی کے موقع پر آپ کے پاس تشریف لائے تو آپ کو وضو کرنا سکھایا، پھر نماز پڑھنی سکھائی چناچہ جب وہ وضو سے فارغ ہوئے تو ایک چلو پانی لیا اور اس کو اپنی شرم گاہ پر چھڑک لیا۔ (مسند احمد بن حنبل، دارقطنی)

تشریح
حضرت جبرائیل (علیہ السلام) آپ ﷺ کے پاس آدمی کی شکل میں آئے اور انہوں نے آپ ﷺ کے سامنے وضو کیا اور نماز پڑھی تاکہ یہ دیکھ کر آپ ﷺ بھی سیکھ جائیں اسی طرح انہوں نے اللہ کی جانب سے ان دونوں چیزوں کی تعلیم آپ ﷺ کو دی پھر اس کے ساتھ ساتھ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) نے وضو کے بعد شرم گاہ پر یا ستر کی جگہ کپڑے کے اوپر وضو کے بعد پانی چھڑک کر بھی آپ کو دیکھایا تاکہ دفع وساوس کے لئے یہ طریقہ اختیار کیا جائے۔
Top