مشکوٰۃ المصابیح - پاکی کا بیان - حدیث نمبر 342
وَعَنْ عُمَرَ قَالَ رَاَنِی النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم وَاَنَا اَبُوْلُ قَائِمًا فَقَالَ یَا عُمَرُ لَا تَبُلْ قَائِمًا فَمَا بُلْتُ قَائِمًا رَوَاہُ الْتِرْمِذِیُّ وَابْنُ مَاجَۃَ قَالَ الشَّیْخُ الْاِمَامُ مُحِیُّ السُّنَّۃِ رَحِمْہُ اﷲُ قَدْ صَحَّ عَنْ حُذَیْفَۃَ ص قَالَ اَتَی النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم سَبَاطَۃَ قَوْمٍ فَبَالَ قَائِمًا ( مُتَّفَقٌ عَلَیْہٖ )، قِیْلَ کَانَ ذٰلِکَ لِعُذْرِ۔
پاخانہ کے آداب کا بیان
اور حضرت عمر فاروق ؓ فرماتے ہیں کہ سرکار دو عالم ﷺ نے (ایک روز) مجھے کھڑے ہو کر پیشاب کرتے ہوئے دیکھا تو فرمایا کہ عمر! کھڑے ہو کر پیشاب نہ کیا کرو چناچہ اس کے بعد میں نے کبھی کھڑے ہو کر پیشاب نہیں کیا (ابن ماجہ، جامع ترمذی) امام محی السنۃ فرماتے ہیں کہ حضرت حذیفہ ؓ سے منقول ہے کہ سرکار دو عالم ﷺ ایک قوم کی کوڑی پر گئے اور وہاں کھڑے ہو کر پیشاب کیا (صحیح البخاری و صحیح مسلم) کہا جاتا ہے کہ آپ ﷺ کا یہ فعل (کھڑے ہو کر پیشاب کرنا، کسی عذر کی بناء پر تھا۔

تشریح
متفقہ طور پر تمام علماء کرام کے نزدیک کھڑے ہو کر پیشاب کرنا مکروہ ہے، البتہ اس میں اختلاف ہے کہ مکروہ تحریمی ہے یا مکروہ تنزیہی چناچہ بعض علماء کرام فرماتے ہیں کہ مکروہ تحریمی ہے اور بعض کے نزدیک مکروہ تنزیہی ہے۔ جہاں تک حضرت عمر فاروق ؓ کے فعل کا تعلق ہے اس کے بارے میں علماء کرام لکھتے ہیں کہ چونکہ ایام جاہلیت میں کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کا طریقہ رائج تھا اور ان کو وہی عادت پڑی ہوئی تھی اس لئے انہوں نے کھڑے ہو کر پیشاب کرلیا، یا ہوسکتا ہے کہ کسی عذر کی بنا پر انہوں نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا ہو۔ اسی طرح رسول اللہ ﷺ کے متعلق بھی حضرت حذیفہ ؓ کی روایت ہے کہ آپ ﷺ نے کھڑے ہو کر پیشاب کیا ہے اس سلسلہ میں بھی یہی کہا جاتا ہے کہ آپ ﷺ نے بھی کسی عذر کی بنا پر ایسا کیا ہوگا اور علماء کرام نے وہ اعذار بھی لکھے ہیں چناچہ بعض حضرات فرماتے ہیں کہ چونکہ وہاں نجاست کی وجہ سے آپ نے بیٹھنے کی جگہ نہیں پائی اس لئے کھڑے ہو کر پیشاب کرلیا۔ بعض علماء کرام فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ کے پیر مبارک میں درد تھا اور بعض حضرات کی تحقیق کے مطابق پیٹھ میں درد تھا، اس کی بناء پر آپ ﷺ بیٹھ نہیں سکتے تھے اس لئے کھڑے ہو کر پیشاب کرلیا۔
Top