مشکوٰۃ المصابیح - پاکی کا بیان - حدیث نمبر 340
وَعَنِ الْحَکَمِ بْنِ سُفْیَانَ قَالَ کَانَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم اِذَا بَالَ تَوَضَّأَ وَنَضَحَ فَرْجَہ،۔ (رواہ ابوداؤد و السنن نسائی )
پاخانہ کے آداب کا بیان
اور حضرت حکم ابن سفیان ؓ راوی ہیں کہ سرکار دو عالم ﷺ جب پیشاب کر چکتے تو وضو فرماتے اور اپنی شرم گاہ پر چھینٹا دیتے!۔ (ابوداؤد، سنن نسائی )

تشریح
پیشاب کرنے کے بعد جب آپ وضو فرماتے تو دفع وساوس کے لئے تھوڑا سا پانی لے کر ستر کی جگہ ازار پر چھڑک لیتے تھے تاکہ پیشاب کے قطرہ کا وہم باقی نہ رہے۔ ظاہر ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی ذات اقدس وساوس و خطرات سے پاک و صاف تھی اس لئے کہا جائے گا کہ آپ ﷺ کا یہ طرز عمل امت کی تعلیم کے لئے تھا کہ پیشاب کرنے کہ بعد جب وضو کیا جائے تو تھوڑا سا پانی ستر کی جگہ کپڑے کے اوپر چھڑک لیا جائے، اس لئے کہ اگر پانی نہ چھڑکا جائے اور ستر کی جگہ کپڑے کے اوپر تری کا احساس ہو تو اس سے پیشاب کے قطروں کا وہم ہوگا اور پانی چھڑک لیا جائے تو اس کے بعد اگر تری کا حساس ہوگا بھی تو یہی سمجھا جائے گا کہ اسی چھڑ کے ہوئے پانی کی تری ہے چناچہ اس سے وسوسہ کی راہ بند ہوجائے گی اور مقصد یہی ہے کہ وساوس و خطرات کی راہ روک دی جائے تاکہ اطمینان قلب کے ساتھ عبادت میں مصروف رہا جاسکے۔ ابن مالک (رح) فرماتے ہیں کہ وضو کے بعد شرم گاہ کے اوپر پانی چھڑکنے کی ایک وجہ تو یہ دفع وساوس ہوسکتی ہے مگر ایک دوسری وجہ یہ بھی تھی کہ اس سے پیشاب وغیرہ کے قطرے رک جائیں باہر نہ آئیں۔
Top