مشکوٰۃ المصابیح - پاکی کا بیان - حدیث نمبر 337
وَعَنْ عَلِیِّ رَضِیَ اﷲُ عَنْہ، قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہٖ وَسَلَّمَ سَتْرُ مَابَیْنَ اَعْیُنِ الْجِنِّ وَعَوْرَاتِ بَنِی اٰدَمَ اِذَا دَخَلَ اَحَدُھُمُ الْخَلاءَ اَنْ یَّقُوْلَ بِسْمِ اﷲِ۔ (رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ وَقَالَ ھٰذَا حَدِیْثٌ غَرِیْبٌ وَاِسْنَادُہ، لَیْسَ بِقَوِیِّ)
پاخانہ کے آداب کا بیان
اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ راوی ہیں کہ سرکار دو عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب کوئی آدمی پاخانہ میں داخل ہو تو جن (شیطان) کی آنکھوں اور انسان کی شرم گاہ کے درمیان کا پردہ یہ ہے کہ بسم اللہ کہے۔ (اس حدیث کو جامع ترمذی نے روایت کیا اور کہا ہے) کہ یہ حدیث غریب ہے اور اس کی سند قوی نہیں ہے)

تشریح
ارشاد کا مطلب ہے کہ جب انسان بیت الخلاء میں جاتا ہے، تو چونکہ وہاں ستر کھول کر بیٹھتا ہے اس لئے شیاطین اس کی شرم گاہ دیکھتے ہیں، لہٰذا جب کوئی آدمی پاخانہ جائے تو اسے چاہئے کہ بسم اللہ کہہ کر بیت الخلاء جائے کیونکہ اس سے شیاطین ستر نہیں دیکھ سکتے علامہ ابن حجر (رح) نے لکھا ہے کہ اس سلسلہ میں سنت یہ ہے کہ جب کوئی آدمی بیت الخلاء جائے تو پہلے بسم اللہ اور پھر اس کے بعد وہ دعا پڑھے جو اس سے پہلے حدیث میں گزر چکی ہے، لیکن ان دونوں یعنی بسم اللہ اور مذکورہ دعاؤں میں سے کسی ایک کو بھی پڑھ لیا جائے تو سنت ادا ہوجائے گی مگر افضل یہی ہے کہ دونوں پڑھی جائیں یہ حدیث اگرچہ ضعیف ہے، لیکن فضائل اعمال میں ضعیف حدیث پر بھی عمل کرنا جائز ہے۔
Top