وعنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم أكمل المؤمنين إيمانا أحسنهم خلقا . رواه أبو داود والدارمي .وعنه أن رجلا شتم أبا بكر والنبي صلى الله عليه وسلم جالس يتعجب ويتبسم فلما أكثر رد عليه بعض قوله فغضب النبي صلى الله عليه وسلم وقام فلحقه أبو بكر وقال يا رسول الله كان يشتمني وأنت جالس فلما رددت عليه بعض قوله غضبت وقمت . قال كان معك ملك يرد عليه فلما رددت عليه وقع الشيطان . ثم قال يا أبا بكر ثلاث كلهن حق ما من عبد ظلم بمظلمة في غضي عنها لله عز وجل إلا أعز الله بها نصره وما فتح رجل باب عطية يريد بها صلة إلا زاد الله بها كثرة وما فتح رجل باب مسألة يريد بها كثرة إلا زاد الله بها قلة . رواه أحمد
وارثوں کا حق مارنے والے کے لئے وعید
اور حضرت انس کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص اپنے وارث کی میراث کاٹے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی جنت کی میراث کاٹ لے گا (ابن ماجہ) اور بیہقی نے اس روایت کو حضرت ابوہریرہ ؓ نقل کیا ہے۔

تشریح
قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے مؤمنوں کو جنت کا وارث بنانے کا وعدہ بایں طور کیا ہے کہ (یرثون الفردوس) یعنی وہ مؤمن بہشت کے وارث ہوں گے چنانچہ آنحضرت ﷺ نے اسی کے پیش نظر فرمایا کہ جو شخص ناجائز طور پر اپنے وارث کو میراث سے محروم کر دے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کو جنت کی وارثت سے محروم رکھے گا جس کا مطلب یہ ہے کہ ایسا شخص ابتداء ہی میں نجات یافتہ لوگوں کے ساتھ جنت میں داخل نہیں کیا جائے گا۔
Top