سنن الترمذی - - حدیث نمبر 3681
حدیث نمبر: 3817
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ السَّبَّاقِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:‏‏‏‏ لَمَّا ثَقُلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَبَطْتُ وَهَبَطَ النَّاسُ الْمَدِينَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَدَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ أُصْمَتَ،‏‏‏‏ فَلَمْ يَتَكَلَّمْ، ‏‏‏‏‏‏فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضَعُ يَدَيْهِ عَلَيَّ وَيَرْفَعُهُمَا،‏‏‏‏ فَأَعْرِفُ أَنَّهُ يَدْعُو لِي . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ.
حضرت اسامہ بن زید ؓ کے مناقب
اسامہ بن زید ؓ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ کی بیماری شدید ہوگئی تو میں («جرف» سے) اتر کر مدینہ آیا اور (میرے ساتھ) کچھ اور لوگ بھی آئے، میں رسول اللہ کے پاس اندر گیا تو آپ کی زبان بند ہوچکی تھی، پھر اس کے بعد آپ کچھ نہیں بولے، آپ اپنے دونوں ہاتھ میرے اوپر رکھتے اور اٹھاتے تھے تو میں یہی سمجھ رہا تھا کہ آپ میرے لیے دعا فرما رہے ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف ( تحفة الأشراف: ١٢٢) (حسن)
قال الشيخ الألباني: حسن، المشکاة (6166)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3817
Top