مشکوٰۃ المصابیح - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 9
وعن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : والذي نفس محمد بيده لا يسمع بي أحدق من هذه الأمة يهودي ولا نصراني ثم يموت ولم يؤمن بالذي أرسلت به إلا كان من أصحاب النار . رواه مسلم
اسلام ہی مدارِ نجات ہے
اور حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔ اس ذات کی قسم جس کی قبضہ میں محمد ﷺ کی جان ہے! اس امت میں سے جو آدمی بھی خواہ وہ یہودی ہو یا نصرانی، میری نبوت کی خبر پائے اور میری لائی ہوئی شریعت پر ایمان لائے بغیر مرجائے، وہ دوزخی ہے۔ (صحیح مسلم)

تشریح
اسلام ایک آفاقی مذہب ہے جس کے دائرہ اطاعت میں آنا تمام کائنات کے لئے ضروری ہے اور اللہ تعالیٰ کی جانب سے بھیجا ہوا ایک ایسا بین الاقوامی قانون ہے جس کی پیروی دنیا کے ہر آدمی پر لازم ہے، اسی طرح پیغمبر اسلام ﷺ کی رسالت اور آپ ﷺ کی نبوت بھی چونکہ عالمگیر اور بین الاقوامی ہے۔ ہر دور کے لئے، ہر قوم کے لئے اور ہر طبقہ کے لئے، اس میں کسی کا استثناء نہیں ہے اس لئے آپ ﷺ کی رسالت پر ایمان لانا اور آپ ﷺ کی لائی ہوئی شریعت پر عمل کرنا سب پر ایک ہی طرح فرض ہے، خواہ کوئی کسی قوم کسی ملک اور کسی طبقہ سے تعلق رکھتا ہو۔ اس حدیث میں یہودی اور نصرانی یعنی عیسائی کا ذکر اس بنا پر کیا گیا ہے کہ یہ دونوں قومیں خود اپنا ایک دین اور ایک شریعت رکھتی تھیں ان کی اپنی اپنی آسمانی کتابیں تھیں جن کو مدار عمل و نجات ماننے کا ان کو خدائی حکم تھا، اس لئے ان کا ذکر کر کے اس طرف اشارہ کیا گیا ہے کہ وہ قومیں جو خود اپنے پیغمبروں کی لائی ہوئی شریعت اور اللہ کی جانب سے بھیجی ہوئی کتابوں کی تابع ہیں اور جن کا دین بھی آسمانی دین ہے، جو اللہ تعالیٰ ہی کا اتارا ہوا ہے تو اللہ تعالیٰ کے آخری دین اسلام کے نفاذ اور خاتم النبیین ﷺ کی ہمہ گیر بعثت کے بعد جب ان قوموں کے لئے پیغمبر اسلام ﷺ کی رسالت تسلیم کئے بغیر چارہ نہیں اور شریعت اسلام کے دائرہ میں آئے بغیر ان کی نجات ممکن نہیں تو پھر وہی قومیں پیغمبر اسلام اور شریعت اسلام پر ایمان و عمل کے بغیر ابدی نجات کیسے پاسکتی ہیں جو کسی آسمانی دین کی پابند بھی نہیں ہیں جن کے پاس کسی پیغمبر کی لائی ہوئی کوئی کتاب بھی نہیں ہے اور جو اللہ کے بھیجے ہوئے کسی نبی و رسول کی پیرو بھی نہیں ہیں۔ ایک بات اور بھی ہے۔ یہودی اور عیسائی کہا کرتے تھے کہ اللہ کے برگزیدہ پیغمبر موسیٰ اور عیسیٰ کے پیروکار اور اللہ کی اتاری ہوئی کتاب شریعت تو رات و انجیل کے متبع ہونے کی وجہ سے ہم تو خود نجات یافتہ ہیں۔ جنت تو ہمارا پیدائشی حق ہے، ہمیں کیا ضرورت ہے کہ محمد ﷺ کو اپنا رسول مانیں اور اسلام کو اپنا دین، اس حدیث کے ذریعہ ان کے اس غلط عقیدہ و خیال کی بھی تردید کی گئی ہے اور ان پر واضح کردیا گیا کہ پیغمبر اسلام کی بعثت کے بعد تو نجات ان ہی لوگوں کی ہوگی جو دین اسلام کو مانیں گے اور اس پر عمل کریں گے کیونکہ محمد عربی ﷺ کی بعثت کا ایک بنیادی مقصد یہ بھی ہے کہ سابقہ شریعتیں منسوخ ہوجائیں، تمام مذاہب کا لعدم ہوجائیں اور تمام کائنات کو صرف ایک مذہب دین اسلام کے دائرہ میں لایا جائے جو اللہ کا سب سے آخری اور سب سے جامع و مکمل دین ہے۔
Top