مشکوٰۃ المصابیح - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 86
وَعَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو رَضِیَ اللّٰہ عَنْہ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم اِنَّ قُلُوْبَ بَنِیْ اٰدَمَ کُلَّھَا بَےْنَ اِصْبَعَےْنِ مِنْ اَصَابِعِ الرَّحْمٰنِ کَقَلْبٍ وَّاحِدٍ ےُّصَرِّفُہُ کَےْفَ ےَشَآءُ ثُمَّ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم اَللّٰھُمَّ مُصَرِّفَ الْقُلُوْبِ صَرِّفْ قُلُوْبَنَا عَلٰی طَاعَتِکَ۔ (صحیح مسلم)
تقدیر پر ایمان لانے کا بیان
اور حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تمام انسانوں کے دل اللہ کی انگلیوں میں سے دو انگلیوں کی درمیان اس طرح ہیں جیسے ایک انسان کا دل ہے اور وہ (اپنی انگلیوں سے) جس طرح چاہتا ہے قلوب کو گردش میں لاتا ہے اس کے بعد آنحضور ﷺ نے دعا کے طور پر یہ فرمایا۔ اے دلوں کو گردش میں لانے والے خدا! ہمارے دلوں کو اپنی اطاعت کی طرف پھیر دے۔ (صحیح مسلم)

تشریح
اس حدیث سے اللہ کے کمال قدرت کا اظہار مقصود ہے کہ وہ تمام چیزوں پر قادر ہے اور سب پر متصرف ہے یہاں تک کہ قلوب کے رخ اور دل کی دھٹرکنیں تک بھی اسی کے اختیار میں ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے لئے انگلیوں کا استعمال یہاں مجازا ہوا ہے کیونکہ اس کی پاک و صاف ذات مادیات اور اجسام کی ثقالت سے پاک ہے۔ حدیث کا مطلب یہ ہے کہ تمام قلوب اللہ کے قبضہ و تصرف میں ہیں، وہ جس طرف چاہتا ہے دلوں کو پھیر دیتا ہے کسی قلب کو گناہ و معصیت اور بدکاری کی طرف مائل کردینا بھی اسی کی صفت ہے اور کسی قلب کو عصیان و سرکشی کے جال سے نکال کر اطاعت و فرمانبرداری اور نیکوکاری کے راستہ پر بھی اسی کا کام ہے وہ جس طرح چاہتا ہے گمراہی و ضلالت کے اندھیرے میں پھینک دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے، ہدایت و راستی کے مرغزاروں میں چھوڑ دیتا ہے۔
Top