مشکوٰۃ المصابیح - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 73
وَعَنْ عُثْمَانَ بْنِ اَبِی الْعَاصِ ث قَالَ قُلْتُ ےَا رَسُوْلَ اللّٰہِ اِنَّ الشَّےْطٰنَ قَدْ حَالَ بَےْنِیْ وَبَےْنَ صَلٰوتِیْ وَبَےْنَ قِرَأَتِیْ ےُلَبِّسُھَا عَلَیَّ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم ذَاکَ شَےْطَانٌ ےُّقَالُ لَہُ خِنْزَبٌ فَاِذَا اَحْسَسْتَہُ فَتَعَوَّذْ بِاللّٰہِ مِنْہُ وَاتْفُلْ عَلٰی ےَسَارِکَ ثَلٰثًا فَفَعَلْتُ ذٰلِکَ فَاَذْھَبَہُ اللّٰہُ عَنِّی (صحیح مسلم)
نماز کے دوران شیطان کی خلل اندازی
اور حضرت عثمان ابن ابی العاص ( عثمان بن ابی العاص کی کنیت ابوعبداللہ ہے قبیلہ ثقیف سے تعلق رکھتے ہیں اس لئے تقفی کہلاتے ہیں آپ قبیلہ ثقیتف کے وفد کے ہمراہ دربار رسالت میں حاضر ہوئے اور رسول اللہ ﷺ کے دست مبارک پر اسلام قبول کر کے ہدایت سے مشرف ہوئے۔ اس کے بعد رسول اللہ ﷺ نے ان کو اپنے قبیلہ کا امیر مقرر کردیا تھا وفات نبوی کے بعد جب اہل طائف ارتداد کی طرف مائل ہونے لگے تو عثمان بن ابی العاص ہی کی ذات تھی جس نے ان کو ارتداد سے باز رکھا آپ نے بصرہ میں ٥١ ھ میں وفات پائی)۔ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ! میرے اور میری نماز اور میری قرأت کے درمیان شیطان حائل ہوجاتا ہے اور ان چیزوں میں شبہ ڈالتا رہتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا یہ وہ شیطان ہے جس کو خنزب کہا جاتا ہے۔ پس جب تمہیں اس کا احساس ہو ( کہ شیطان وسو اس و شبہات میں مبتلا کرے گا) تو تم اس (شیطان مردود) سے اللہ کی پناہ مانگو اور بائیں طرف تین دفعہ تھتکار دو۔ حضرت عثمان غنی ؓ فرماتے ہیں کہ (رسول اللہ ﷺ کے اس ارشاد کے مطابق) میں نے اسی طرح کیا تو اللہ تعالیٰ نے مجھے اس کے وسو اس و شبہات سے محفوظ رکھا۔ (صحیح مسلم)
Top