مشکوٰۃ المصابیح - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 60
وَعَنْہُ قَالَ جَاءَ نَاسٌ مِّنْ اَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم اِلَی النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَسَاَلُوْہُ اِنَّا نَجِدُ فِی اَنْفُسِنَا مَا ےَتَعَاظَمُ اَحَدُنَا اَنْ ےَّتَکَلَّمَ بِہٖ قَالَ اَوَقَدْ وَجَدْتُّمُوْہُ قَالُوْا نَعَمْ قَالَ ذَاکَ صَرِےْحُ الْاِےْمَانِ ۔(رواہ صحیح مسلم)
وسوسہ کو برا سمجھنا ایمان کی علامت ہے
اور حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ (ایک دن) رسول اللہ ﷺ کے چند صحابی بارگاہ رسالت مآب ﷺ میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ ہم اپنے دلوں میں بعض ایسی باتیں (یعنی وسوسے) پاتے ہیں جس کا زبان پر لانا بھی ہم برا سمجھتے ہیں۔ سرکار نے پوچھا! کیا تم واقعی ایسا پاتے ہو۔ (کہ جب کوئی ایسا وسوسہ تمہارے اندر پیدا ہوتا ہے تو خود تمہارا دل اس کو ناپسند کرتا ہے اور اس کا زبان پر لانا بھی تم برا جانتے ہو؟ ) صحابہ نے عرض کیا! جی ہاں تب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ یہ کھلا ہوا ایمان ہے۔ (صحیح مسلم)
Top