Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (1 - 136)
Select Hadith
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
مشکوٰۃ المصابیح - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 5919
عن أبي هريرة أن النبي صلى الله عليه و سلم قال : الناس تبع لقريش في هذا الشأن مسلمهم تبع مسلمهم وكافرهم تبع لكافرهم . متفق عليه
قریش کی فضیلت
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اس بات میں لوگ قریش کے تابع ہیں، قریش کے مسلمان (تمام غیرقریشی) مسلمانوں کے اور قریش کے کافر (تمام غیرقریشی) کافروں کے سردار ہیں۔ (بخاری ومسلم)
تشریح
حدیث کے ظاہر سیاق سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس بات سے مراد دین و شریعت ہے خواہ اس کے وجود کا اعتبار ہو یا اس کے عدم کا۔ مطلب یہ کہ دین کے قبول یا عدم قبول یعنی ایمان وکفر کے معاملہ میں تمام لوگ قریش کے پیچھے ہیں اور قریش اقدامی و پیشوائی حیثیت رکھتے ہیں، بایں طور کہ ایک طرف تو دین کا ظہور سب سے پہلے قریش میں ہوا اور سب سے پہلے قریش کے لوگ ایمان لائے اور پھر ان کی اتباع میں دوسرے لوگوں نے بھی ایمان لانا شروع کیا، دوسری طرف وہ یعنی قریش ہی کے لوگ تھے جنہوں نے دین کی سب سے پہلے مخالفت کی اور مسلمانوں کی راہ روکنے کے لئے سب سے پہلے آگے آئے اس طرح اگر قریش کے کافروں کے تابعدار ہوئے چناچہ اسلام کی تاریخ جاننے والے خوب جانتے ہیں کہ فتح مکہ سے پہلے تمام اہل عرب، قریش مکہ کے اسلام لانے کا انتظار کرتے تھے، جب اہل اسلام کے ہاتھوں مکہ فتح ہوگیا اور قریش مکہ مسلمان ہوگئے تو تمام عرب کے لوگ بھی جماعت در جماعت اسلام میں داخل ہوگئے جیسا کہ سورت اذا جاء نصر اللہ سے واضح ہوتا ہے۔ بہرحال اس ارشاد کا مقصد قریش کی قائدانہ حیثیت کو بیان کرنا ہے کہ قیادت امارت کا جوہر انہی کو نصیب ہے خواہ وہ اپنے عہد جاہلیت سے وابستہ رہے ہوں یا عہد اسلام سے لیکن ان کی قیادت وامارت کو فضل وشرف کا اعتبار صرف اسلام کی صورت میں حاصل ہے نہ کہ کفر کی حالت میں۔ اور اگر فضل وشرف کی قید مقصود نہ ہو تو کہا جاسکتا ہے کہ اس ارشاد گرامی میں قریش مطلق قیادت وامارت کا ذکر ہے خواہ اس کا دنیاوی امور سے ہو خواہ مذہبی امور سے، چناچہ زمانہ جاہلیت میں بھی نہ صرف دنیاوی اعتبار سے قریش مکہ تمام عرب قبائل میں سردار قبیلہ کی حیثیت رکھتے تھے بلکہ اس وقت کے ان مذہبی معاملات جیسے اللہ کی تولیت وکلید داری اور پانی پلانے وغیرہ کی ذمہ داریوں کا اعزاز بھی انہی کو حاصل تھا۔ اور بعض حضرات نے کہا ہے کہ اس بات سے مراد امامت کبریٰ اور منصب خلافت ہے جیسا کہ دوسری حدیثوں میں وضاحت کے ساتھ منقول بھی ہے اور اس ارشاد گرامی کا مقصد قریش کی قیادت تسلیم کرنے اور ان کی اتباع کا حکم دینا ہے۔ پس اگر لوگ اس ارشاد گرامی کی روح اور اس سے اخذ شدہ حکم پر عمل نہ کرتے ہوئے قریش کی قیادت کو تسلیم نہ کریں اور ان کی اتباع سے انکار کریں تو یہ بات اس ارشاد گرامی کے اثبات کے منافی نہیں ہوگی، کیونکہ کسی بھی حکم کے اثبات کے لئے ضروری نہیں ہوتا کہ عملی اور واقعاتی طور پر اس کا ظہور بھی ہو حکم کا مقصد تو کسی چیز کو ثابت کرنا ہوتا ہے، اگر اس حکم پر عمل نہ کرے تو اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہوتا کہ وہ حکم اپنی قوت اثبات ونفاذ سے خالی ہے پس آنحضرت ﷺ نے اس ارشاد کے ذریعہ قریش کی قیادت وامارت کو اختیار و قبول کرنے کا جو حکم دیا ہے اس کا مقصد یہ ثابت کرنا ہے کہ قریش قیادت وامارت کا استحقاق اور اس کی ذمہ داریوں کو سنبھالنے کی اہلیت رکھتے ہیں، خواہ کوئی ان کی قیادت وامارت کو تسلیم کرے اور ان کی تابعداری کرے یا نہ کرے۔
Top