مشکوٰۃ المصابیح - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 57
وَعَنْ حُذَےْفَۃَص قَالَ اِنَّمَا النِّفَاقُ کَانَ عَلَی عَھْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم فَاَمَّا الْےَوْمَ فَاِنَّمَا ھُوَ الْکُفْرُ اَوِ الْاِےْمَانُ۔(صحیح البخاری)
اب کفر ہے یا ایمان
اور حضرت حذیفہ ؓ (آپ کا اسم گرامی حذیفہ بن یمان ہے اور کنیت ابوعبداللہ عیسیٰ ہے۔ آپ کی وفات حضرت عثمان کی شہادت کے بعد چالیسوں دن ٣٦ ھ میں ہوئی)۔ فرماتے ہیں کہ نفاق کا حکم رسول اللہ ﷺ کے عہد پر ختم ہوگیا لہٰذا اب تو (دوہی صورتیں ہوں گی کہ) کفر ہوگا یا ایمان۔ (صحیح البخاری )

تشریح
عہد رسالت میں بعض مصلحتوں کی بنا پر منافقین کو مسلمانوں ہی کے حکم میں رکھا جاتا تھا اور ان کی ریشہ دوانیوں و سازشوں سے چشم پوشی کی جایا کرتی تھی، لیکن اب یہ حکم باقی نہیں رہا، فرض کرو اگر کسی مسلمان کے بارے میں یہ ظاہر ہوجائے کہ یہ آدمی مومن نہیں ہے، بلکہ حقیقی منافق ہے تو اس پر کفر و ارتداد کا حکم لاگو ہوگا اور اسلامی حکومت اس کو سزائے موت دے دے گی۔
Top