مشکوٰۃ المصابیح - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 55
وَعَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ صقَالَ قَالَ رَسُوْلَ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم اِذَا زَنَی الْعَبْدُ خَرَجَ مِنْہُ الْاِیْمَانُ فَکَانَ فَوْقَ رَاْسِہٖ کَالظُّلَّۃِ فَاِذَا خَرَجَ مِنْ ذٰلِکَ الْعَمَلِ رَجَعَ اِلَیْہِ الْاِیْمَانُ۔ (رواہ الجامع ترمذی وابوداؤد)
ارتکاب زنا کے وقت ایمان باہر آجاتا ہے
حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا! جب بندہ زنا کرتا ہے تو ایمان اس سے نکل جاتا ہے اور اس کے سر پر سائبان کی طرح معلق ہوجاتا ہے اور پھر جب وہ اس معصیت سے فارغ ہوجاتا ہے تو ایمان اس کی طرف لوٹ آتا ہے۔ ( جامع ترمذی، سنن ابوداؤد)

تشریح
حافظ ابن تیمیہ نے اس موقع پر بڑی اچھی مثال دی ہے، وہ فرماتے ہیں کہ ایک گناہ گار کی مثال ایسی ہے۔ جیسی آنکھیں بند کرنے کے بعد ایک بینا آدمی اپنی آنکھیں بند کرے تو اسے کچھ بھی نظر نہیں آتا۔ اور اس لحاظ سے یہ بینا اور ایک نابینا دونوں برابر ہوجاتے ہیں، نہ یہ دیکھتا ہے نہ وہ، لیکن فرق یہ ہے کہ نابینا آنکھوں کی روشنی ہی نہیں رکھتا اور بینا اگرچہ روشنی تو رکھتا ہے مگر غلاف چشم کی وجہ سے وہ روشنی کام نہیں کرتی اسی طرح ایک مومن کے نور بصیرت پر جب بہیمیت و ضلالت کا حجاب پڑجاتا ہے تو وہ بھی کافر کی طرح معصیت اور طاعت کا فرق نہیں پہنچانتا۔ اس لئے یہ کہنا بالکل بجا ہے کہ مومن جس حالت میں زنا کرتا ہے اس کا نور ایمانی بہیمیت و معصیت کی تاریکی سے ایسا مدہم پڑجاتا ہے کہ اسے بھی معصیت کرنے میں کوئی باق نہیں رہتا اور جب بندہ اس معصیت کے بعد صدق دل سے توبہ کرلیتا ہے تو یہ حجاب بہیمیت پر چاک ہوجاتا ہے اور نور ایمانی پھر جگمگانے لگتا ہے۔ (ترجمان السنۃ)
Top