Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (1 - 136)
Select Hadith
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
سنن الترمذی - دیت کا بیان - حدیث نمبر 1655
عن عائشة أن النبي صلى الله عليه وسلم قال ليس أحد يحاسب يوم القيامة إلا هلك . قلت أو ليس يقول الله ( فسوف يحاسب حسابا يسيرا ) فقال إنما ذلك العرض ولكن من نوقش في الحساب يهلك . متفق عليه . ( متفق عليه )
آسان حساب اور سخت حساب ؟
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن جس سے حساب لیا جائے گا وہ تباہ ہوجائے گا ( یعنی جو بھی شخص سخت حساب اور دار وگیر سے دوچار ہوگا اس کا بچ نکلنا ممکن نہیں ہوگا نیز یہاں تباہ ہونے سے مراد عذاب میں مبتلا ہونا ہے حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کہتی ہیں کہ ( جب میں نے یہ آپ ﷺ کا اشاد ایک کلیہ کے طور پر سنا تو میرے ذہن میں اشکال پیدا ہوا اور اسی اشکال کو دور کرنے کے لئے) میں نے عرض کیا کہ کیا اللہ تعالیٰ نے اہل نجات کے حق میں یہ نہیں فرمایا کہ ( فَسَوْفَ يُحَاسَبُ حِسَابًا يَّسِيْرًا) 84۔ الانشقاق 8) یعنی ( جس شخص کا نامہ اعمال اس کے داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا پس قریب ہوگا کہ اس کا حساب آسان ہو ( اور جب حساب آسان ہوگا او اس کے تباہ ہونے کے کیا معنی ہوں گے؟ ) آپ ﷺ نے ( میرے اس اشکال کو دور کرنے کے لئے) فرمایا۔ یہ آسان حساب صرف پیش کرنا اور بیان محض ہے لیکن جس سے حساب میں مناقشہ کیا جائے گا ( یعنی جس کو سخت باز پرس اور داروگیر سے گزرنا پڑے گا) اور وہ یقینا تباہ ہوگا۔ ( بخاری ومسلم)
تشریح
آسان حساب صرف پیش کرنا اور بیان محض ہے کا مطلب یہ ہے کہ قرآن شریف میں جو یہ فرمایا گیا ہے کہ پس قریب ہوگا کہ اس کا حساب آسان ہو۔ تو آسان حساب ہونے سے مراد ہے کہ اس کے اچھے اور برے اعمال اس کو بتلا دیئے جائیں گے مثلا اس سے کہا جائے گا کہ تو نے یہ کیا ہے، وہ کیا ہے اور برے اعمال پر مواخذہ نہیں کرے گا لیکن جس شخص کے حساب میں داروگیر اور باز پرس کا دخل ہوجائے گا، اس سے ایک ایک چیز اور ہر چھوٹے بڑے عمل کے بارے میں پوچھا جائے گا اور اس پر محاسبہ ومواخذہ کی سخت کاروائی نافذ کی جائے گی تو اس شخص کا عذاب سے بچنا ممکن نہیں ہوگا پس وہ تباہ ہوجائے گا اور حقیقت میں حساب یہی ہے۔ اس بات کو ایک دوسرے نقطہ نظر سے یوں بیان کیا جاسکتا ہے کہ حضور ﷺ نے مذکورہ بالا حدیث میں جو کچھ فرمایا ہے وہ اس کلیہ کو ظاہر کرتا ہے کہ جو بھی شخص حساب کے مرحلہ سے گزرے گا وہ یقینا عذاب میں مبتلا ہوگا لیکن قرآن کی مذکورہ آیت میں جو کچھ فرمایا گیا ہے اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ حساب کے مرحلہ سے گزرنے والوں میں سے بعض لوگوں کو عذاب میں مبتلا نہیں کیا جائے گا اس سے گویا قرآن کی آیت اور حضور ﷺ کے مذکورہ بالا ارشاد گرامی میں بظاہر تضاد نظر آتا ہے؟ لہذا اس ظاہری تضاد کو رفع کرنے کے لئے خود حضور ﷺ نے فرمایا کہ اس آیت کریمہ میں حساب سے مراد صرف عرض ہے یعنی ان لوگوں کے سامنے ( کہ جن کو نجات یافتہ قرار دینا مقصود ہوگا ان کے اعمال کی فہرست کھول کر رکھ دی جائے گی، چناچہ انہوں نے جو برے اعمال کئے ہوں گے وہ ان کا اعتراف و اقرار کریں گے اور حق تعالیٰ اپنا فضل و کرم ظاہر کرتے ہوئے ان کے ساتھ درگزر کا معاملہ فرمائے گا اس کے برخلاف حدیث میں حساب سے مراد واقعی محاسبہ ومواخذہ اور داروگیر ہے جس کو حساب میں مناقشہ سے تعبیر کیا گیا ہے اور اس محاسبہ وداروگیر کی بنیاد اظہار عدل ہوگا۔ بزار وغیرہ نے یہ روایت نقل کی ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا جس شخص نے یہ تین اچھی باتیں ہوں گی اس سے اللہ تعالیٰ آسان حساب لے گا اور اس کو اپنی رحمت سے جنت میں داخل کرے گا ( اور وہ تین اچھی باتیں یہ ہیں کہ تم اس شخص کو ( اخلاقی جسمانی اور مالی مدد پہنچاؤ جو تمہیں اپنی مدد سے محروم رکھے تم اس شخص کے ساتھ درگزر کا معاملہ کرو جو تمہارے اوپر ظلم کرے اور تم اس شخص کے ساتھ حسن سلوک کرو جو تمہارا مقاطعہ کرے۔
Top