Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (1 - 136)
Select Hadith
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
مشکوٰۃ المصابیح - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 5286
وعنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يتقارب الزمان ويقبض العلم وتظهر الفتن ويلقى الشح ويكثر الهرج قالوا وما الهرج ؟ قال القتل . متفق عليه .
ایک خاص پیش گوئی
حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا۔ وہ وقت بھی آنے والا ہے جب زمانے ایک دوسرے کے قریب ہوں گے علم اٹھا لیا جائے گا، فتنے پھوٹ پڑیں گے بخل ڈالا جائے گا اور ہرج زیادہ ہوگا۔ صحابہ نے یہ سن کر عرض کیا کہ ہرج کیا چیز ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا قتل۔ (بخاری ومسلم)
تشریح
زمانے ایک دوسرے کے قریب ہوں گے کا مطلب یا تو یہ ہے کہ کہ اس وقت دنیا کا زمانہ اور آخرت کا زمانہ ایک دوسرے کے قریب ہوجائیں گے، اس صورت میں قیامت کا قریب ہونا مراد ہوگا یا اس جملہ سے مراد زمانہ والوں میں سے بعض کا بعض کے ساتھ برائی اور بدی کے تعلق سے قریب ہونا ہے۔ یعنی اس زمانہ میں جو برے اور بدکار لوگ ہوں گے وہ ایک دوسرے کے قریب و نزدیک آجائیں گے، یا یہ مطلب ہے کہ خود زمانہ کے اجزاء بدی و برائی کے اعتبار سے ایک دوسرے کے قریب اور مشابہ ہوں گے یعنی ایک زمانہ برائی اور بدی کا ماحول لئے ہوئے آئے گا اور اس کے بعد پھر دوسرا زمانہ بھی اسی طرح آئے گا، یا یہ مطلب ہے کہ ایک ایسا زمانہ آئے گا جس میں حکومتیں دیر پا نہیں ہوں گی اور مختلف انقلابات اور عوامل بہت مختصر مختصر عرصہ میں حکومتوں کو بدلتے رہیں گے۔ اور بعض حضرات نے یہ مطلب بیان کیا کہ آخر میں جو زمانہ آئے گا اس میں لوگوں کی عمریں بہت چھوٹی چھوٹی ہوں گی اور یہ احتمال بھی ہے کہ یہ جملہ دراصل گناہوں کے سبب زمانہ سے برکت کے ختم ہوجانے سے کنایہ ہو، یعنی آخر زمانہ میں جب کہ گناہوں کی کثرت ہوجائے اور لوگ دین شریعت کے تقاضوں اور اللہ وآخرت کے خوف سے بےپرواہ ہو کر عیش و عشرت اور راحت و غفلت میں پڑجائیں گے تو زمانہ سے برکت نکل جائے گی اور اس کے شب و روز کی گردش اتنی تیز اور دن رات کی مدت اتنی مختصر محسوس ہونے لگے گی کہ سالوں پہلے گزرا ہوا کوئی واقعہ کل کی بات معلوم ہوگا اور ہر وقت کی کمی کا شکوہ رنج نظر آئے گا۔ اس کی تائید اس حدیث سے بھی ہوتی ہے جس میں فرمایا گیا ہے کہ آخر زمانہ میں وقت اس طرح جلدی گزرے گا کہ ایک سال ایک مہینے کے برابر اور ایک مہینہ ایک ہفتہ کے برابر اور ایک ہفتہ ایک دن کے برابر معلوم ہوگا۔ علم اٹھا لیا جائے گا کا مطلب یہ ہے کہ اس زمانہ میں مخلص، با عمل اور حقیقی علم کے حامل اٹھا لئے جائیں گے اور اس طرح حقیقی علم مفقود ہوجائے گا نیز مختلف علمی فتنوں کا اندھیرا اس طرح پھیل جائے گا کہ علماء سو کے درمیان امتیاز کرنا مشکل ہوگا اور ہر طرف ایسا محسوس ہوگا جیسے علم کا چراغ گل ہوگیا ہے اور جہالت ونادانی کی تاریکی طاری ہوگئی ہے۔ بخل ڈالا جائے گا مطلب یہ ہے کہ آخر زمانہ میں لوگوں میں بخل کی خصلت نہایت پختہ ہوجائے گی اور یہ چیز یعنی بخل کی برائی ایک عام وبا کی طرح پھیل جائے گی، نیز لوگ اس بخل کے یہاں تک تابع ہوجائیں گے کہ صنعت وحرفت والے اپنی صنعتی اشیاء کو بنانے اور پیدا کرنے میں بخل وتنگی کرنے لگیں گے اور مال کی تجارت و لین دین کرنے والے لوگ اپنے مال کو چھپا کر بیٹھ جائیں گے یہاں تک کہ ضروری اشیاء کو بھی فراہم کرنے اور دینے سے انکار کرنے لگیں گے۔ اس سے معلوم ہوا کہ بخل ڈالا جائے گا سے لوگوں میں اصل بخل کا پایا جانا مراد نہیں ہے کیونکہ اصل بخل تو انسان کی جبلت میں پڑا ہوا ہے اور اس اعتبار سے یہ بات پہلے زمانہ کے لوگوں کے بارے میں بھی نہیں کی جاسکتی کہ ان میں سرے سے بخل کا وجود نہیں تھا۔ لیکن اس سے یہ نتیجہ بھی اخذ نہیں کیا جاسکتا چونکہ اصل بخل انسان کی جبلت میں پڑا ہوا ہے اس لئے کوئی بھی شخص نہ پہلے زمانوں میں اس خصلت سے کلیۃ محفوظ رکھ سکتا ہے اور جیسا کہ اس آیت (وَمَنْ يُّوْقَ شُحَّ نَفْسِه فَاُولٰ ى ِكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ ) 64۔ التغابن 16) سے واضح ہوتا ہے ایسے پاک نفس انسان سے پہلے بھی گزرے ہیں اب بھی موجود ہیں اور آئندہ بھی موجود رہیں گے یہ اور بات ہے کہ زمانہ کے اثرات کی وجہ سے ایسے پاک نفسوں کی تعداد ہر آنے والے زمانہ میں پہلے سے کم ہوتی جائے۔ ہرج کے معنی ہیں فتنہ اور خرابی میں پڑنا اور جیسا کہ قاموس میں لکھا ہے جب یہ کہا جاتا ہے کہ ہرج اناس تو اس کے معنی یہ ہوتے ہیں لوگ فتنے میں پڑگئے اور قتل و اختلاط یعنی خونریزی اور کاموں کے خلط ملط ہوجانے کی وجہ سے اچھے برے کی تمیز نہ کرسکنے کی آفت میں مبتلا ہوگئے پس اس ارشاد گرامی ہرج سے مراد خاص طور پر وہ قتل و خونریزی ہے جو مسلمانوں کے باہمی افتراق واتنشار کے فتنہ کی صورت میں اور اچھے برے کاموں کی تمیز مفقود ہونے کی وجہ سے پھیل جائے۔
Top