Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (1 - 136)
Select Hadith
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
مشکوٰۃ المصابیح - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 5284
وعن أسامة بن زيد قال أشرف النبي صلى الله عليه وسلم على أطم من آطام المدينة فقال هل ترون ما أرى ؟ قالوا لا . قال فإني لأرى الفتن خلال بيوتكم كوقع المطر . متفق عليه .
فتنوں کی پیش گوئی
حضرت اسامہ بن زید ؓ کہتے ہیں کہ ایک دن نبی کریم ﷺ مدینہ کے ایک بلند مکان کی چھت پر چڑھے اور پھر صحابہ کرام کو مخاطب کر کے فرمایا کہ۔ کیا تم اس چیز کو دیکھتے ہو جس کو میں دیکھ رہا ہوں؟ صحابہ نے جواب دیا کہ! آپ نے فرمایا کہ حقیقت یہ ہے کہ میں ان فتنوں کو دیکھ رہا ہوں جو تمہارے گھروں پر اس طرح برس رہے ہیں جس طرح مینہ برستا ہے۔ (بخاری ومسلم)
تشریح
اطم پہاڑ کی چوٹی قلعہ اور بلند مکان کو کہتے ہیں اور اٰطام اس کی جمع ہے یہاں اطام سے مراد مدینہ کے گرد واقع وہ فلک بوس مکانات اور قلعے ہیں جن میں وہاں کے یہودی رہا کرتے تھے۔ چناچہ آنحضرت ﷺ ایک دن انہی قلعوں میں سے ایک قعلہ کی چھت پر تشریف لے گئے اور پھر مذکورہ بالا حدیث ارشاد فرمائی۔ میں ان فتنوں کو دیکھ رہا ہوں الخ کی وضاحت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے گویا اپنے نبی ﷺ کو اس وقت جب کہ وہ قلعہ کی چھت پر چڑھے، فتنوں کا قریب ہونا دکھایا تاکہ وہ ان فتنوں کے بارے میں آگاہ کردیں اور لوگ یہ جان کر کہ ان فتنوں کا نازل ہونا مقدر ہوچکا ہے ان سے بچنے کے طریقے اختیار کرلیں۔ اور اس بات کو آنحضرت ﷺ کے معجزات میں سے شمار کریں کہ آپ نے جو پیش گوئی فرمائی تھی وہ بالکل صحیح ثابت ہوئی۔
Top