Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (4254 - 4341)
Select Hadith
4254
4255
4256
4257
4258
4259
4260
4261
4262
4263
4264
4265
4266
4267
4268
4269
4270
4271
4272
4273
4274
4275
4276
4277
4278
4279
4280
4281
4282
4283
4284
4285
4286
4287
4288
4289
4290
4291
4292
4293
4294
4295
4296
4297
4298
4299
4300
4301
4302
4303
4304
4305
4306
4307
4308
4309
4310
4311
4312
4313
4314
4315
4316
4317
4318
4319
4320
4321
4322
4323
4324
4325
4326
4327
4328
4329
4330
4331
4332
4333
4334
4335
4336
4337
4338
4339
4340
4341
صحيح البخاری - وضو کا بیان - حدیث نمبر 139
وَعَنْ اَبِیْ اُمَامَۃَ اَنَّ رَجُلًا سَاَلَ رَسُوْلَ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلممَالْاِ یْمَانُ قَالَ اِذَا سَرَّتْکَ حَسَنٰتُکَ وَسَاءَ تْکَ سَیِّئٰتُکَ فَاَنْتَ مُؤْمِنٌ قَالَ یَا رَسُوْلَ اﷲِ فَمَا الْاِثْمُ قَالَ اِذَا حَاکَ فِیْ نَفْسِکَ شَیْئٌ فَدَعَہ،۔ (رواہ مسند احمد بن حنبل)
ایمان کی عظمت
حضرت ابوامامہ راوی ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا (یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ) ایمان کی سلامتی کی علامت کیا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا! جب تمہاری نیکی تمہیں بھلی لگے۔ اور تمہاری برائی تمہیں بری لگے تو (سمجھو کہ) تم (پکے) مومن ہو، پھر اس آدمی نے پوچھا، یا رسول اللہ! گناہ (کی علامت) کیا ہے؟ آنحضور صلی اللہ عنہ نے فرمایا! جب کوئی بات تمہارے دل میں کھٹک اور تردد پیدا کرے (تو سمجھو کہ وہ گناہ ہے) لہٰذا اس کو چھوڑ دو۔ ( مسند احمد بن حنبل)
تشریح
سوال کا مقصد یہ تھا کہ کوئی ایسی واضح علامت بتادی جائے جس کے ذریعہ ایمان کی سلامتی و استقامت کا اندازہ کیا جاسکے۔ چناچہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اگر تم اپنے اندر یہ کیفیت پاؤ کہ جب کوئی اچھا کام کرتے ہر تو تمہارا قلب و دماغ اس کام کی بھلائی کو خود محسوس کرتا ہے اور ایک خاص قسم کی طمانیت اور آسودگی پاتا ہے۔ احساس و شعور کی دنیا اللہ کی طرف سے نیکی کی توفیق اور مدد پانے پر فرحاں و شاداں اور رب کریم کی خوشنودی و قربت کی طلب گاری و امیدواری سے معمور ہوجاتی ہے۔ یا یہ کہ جب بتقضائے بشریت تم سے کوئی ایسا فعل صادر ہوجاتا ہے جو واضح طور پر گناہ و معصیت کا کام سمجھا جاتا ہے تو فوراً تمہارا دل اللہ کے خوف سے بھر جاتا ہے اور پروردگار کی ناراضگی کا احساس کر کے شرمسار و نادم ہوجانا تو سمجھ لو کہ ایمان تمہارے دل و دماغ میں رچ بس گیا ہے اور تم پکے مومن ہوگئے۔ کیونکہ نیکی اور بدی کے درمیان امتیاز کرنا اور ثواب اور گناہ کا احساس و شعور پیدا کرنا صرف ایمان کے خلاصہ ہے۔ اخروی جزا اور سزا اعتقاد جو قلب مومن میں ہوتا ہے، وہ غیر مومن کے قلب میں نہیں ہوتا۔ دوسرے سوال کا مطلب دراصل یہ تھا کہ مومن کو اپنی روز مرہ زندگی میں بعض ایسی چیزوں سے واسطہ پڑجاتا ہے جن کے بارے میں واضح طور پر علم نہیں ہوتا کہ آیا یہ چیز شرعی نقطہ نظر سے برائی کے حکم میں ہے اور اس سے کوئی گناہ لازم آتا ہے یا اس کو اختیار کرنے میں کوئی قباحت نہیں ہے تو ایسے مشتبہ عمل کی برائی یا بھلائی کو پہچاننے کی علامت کیا ہے؟ اس کے جواب میں سرکار دو عالم ﷺ کے ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ سچے اور پاکباز مومن کا قلب دراصل فطرت کی ایسی پاکیزہ لوح ہے جس پر صرف اسلامی اطاعت و فرمانبرداری اور نیکی و بھلائی ہی کے نقوش ابھر سکتے ہیں، اگر گناہ و معصیت کا ہلکا سا دھبہ بھی وہاں پہنچتا ہے تو اس کو کوئی جگہ نہیں ملتی اور وہ کھٹک و ترد کی صورت میں منڈلاتا پھرتا ہے پس کسی بھی عمل اور چیز کے بارے میں اگر یہ کیفیت ظاہر ہو کہ فطرت سلیم اس کو قبول کرنے پر تیار نہیں ہوتی، قلب اس کا بوجھ محسوس کرتا ہے اور دماغ میں خلش و ترد پیدا ہوگیا ہے تو جانو کہ وہ عمل برائی کا حامل ہے اور گناہ و معصیت کو لازم کرنے والا ہے اور نجات و فلاح اسی میں ہے کہ اس چیز کو فوراً چھوڑ دیا جائے یہی وجہ ہے کہ ارباب باطن اور اولیاء اللہ قلب و دماغ کی صفائی اور پاگیزگی کی بناء پر کسی عمل کی پوشیدہ ترین برائی کو بھی پہچان لیتے ہیں اور کسی بھی ایسی چیز کو اپنے قریب نہیں آنے دیتے جو گناہ معصیت کا ہلکا سا شائبہ بھی رکھتا ہو۔ ان کے ہاں مشتبہ عمل سے بھی اس درجہ کا اجتناب برتا جاتا ہے، جتنا اجتناب وہ کھلے ہوئے برے اعمال سے کرتے ہیں۔ کیونکہ ان کا دل و دماغ برائی کے شائبہ کو بھی بھانپ لیتا ہے اور ان کا اطمینان قلب اور عمل کا سرور صرف اسی صورت میں حاصل ہوتا ہے جب ان کا کوئی قد راہ مستقیم سے ہٹا ہوا نہیں ہوتا اور ان کا کوئی کام دین و شریعت کی روح کے منافی نہیں ہوتا۔
Top