مشکوٰۃ المصابیح - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 31
وَعَنْ اَنَسٍ قَالَ قَلَّمَا خَطَبَنَا رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلماِلَّاقَالَ لَااِیْمَانَ لِمَنْ لَا اَمَانَۃَ لَہ، وَلَا دِیْنَ لِمَنْ لَّا عَھْدَ لَہ۔ رَوَاہُ الْبَیْھَقِیُّ فِی شُعَبِ الْاِیْمَانِ۔
امانت اور ایفاء عہد کی اہمیت
اور حضرت انس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایسا خطبہ کم دیا ہوگا جس میں یہ نہ فرمایا ہو کہ جس آدمی میں امانت نہیں اس کا ایمان بھی کچھ نہیں اور جس میں ایفاء عہد نہیں اس کا دین بھی کچھ نہیں۔ (شعب الایمان)

تشریح
امانت و دیانت اور ایفاء عہد وہ اعلیٰ اوصاف ہیں جن کا ہر مسلمان و مومن میں ہونا ضروری ہے ان اوصاف کی اہمیت کا اندازہ اس حدیث سے ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب بھی وعظ و نصیحت فرمایا کرتے تھے یا خطبہ دیا کرتے تھے، تو امانت و دیانت اور ایفائے عہد کے بارے میں ضرور تاکید فرمایا کرتے تھے اس لئے مومن کی فطرت ہی امانت و دیانت کے سانچے میں ڈھلی ہوئی ہوتی ہے۔ اس کے اندر ان اوصاف کے جوہر فطری طور پر ہوتے ہیں جو زندگی کے ہر موڑ پر نیکی و بھلائی کی طرف راہنمائی کرتے ہیں۔ اسی طرح ایفاء عہد بھی فطرت سیلم اور ایمان کا خاصہ ہے اسی لئے فرمایا گیا کہ جس آدمی کے اندر یہ اوصاف ہوں گے وہ دین و ایمان کی حقیقی لذت سے بھی لطف اندوز نہیں ہو سکے گا، تاہم اس حدیث کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اس کا ایمان بالکل ہی ختم ہوجائے گا بلکہ ان اوصاف کی اہمیت و عظمت کی بنا پر مبالغہ سے کام لیا گیا اور تاکیدا اس طرح فرمایا گیا تاکہ ان کی اہمیت دلوں میں بیٹھ جائے۔
Top