Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (1 - 136)
Select Hadith
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
مشکوٰۃ المصابیح - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 2521
وعن ابن عمر قال : قلما كان رسول الله صلى الله عليه و سلم يقوم من مجلس حتى يدعو بهؤلاء الدعوات لأصحابه : اللهم اقسم لنا من خشيتك ما تحول به بيننا وبين معاصيك ومن طاعتك ما تبلغنا به جنتك ومن اليقين ما تهون به علينا مصيبات الدنيا ومتعنا بأسماعنا وأبصارنا وقوتنا ما أحييتنا واجعله الوارث منا واجعل ثأرنا على من ظلمنا وانصرنا على من عادانا ولا تجعل مصيبتنا في ديننا ولا تجعل الدنيا أكبر همنا ولا مبلغ علمنا ولا تسلط علينا من لا يرحمنا . رواه الترمذي وقال : هذا حديث حسن غريب
ایک عمدہ دعا
حضرت ابن عمر ؓ کہتے ہیں کہ ایسا کم ہی ہوتا ہے کہ رسول ﷺ کسی مجلس سے اٹھتے ہوں اور ان کلمات کے ذریعے اپنے صحابہ ؓ کے لئے دعا نہ مانگتے ہوں۔ (کیونکہ مجلس اور دعا میں صحابہ بھی شامل ہوتے تھے۔ یا کہ ان کی تعلیم کے لئے یہ دعا مانگتے تے۔ (اللہم اقسم لنا من خشیتک ماتحول بہ بیننا وبین معاصیک ومن طاعتک ما تبلغنا بہ جنتک ومن الیقین ماتھون بہ علینا مصیبات الدنیا ومتعنا باسماعنا وابصارنا وقوتنا ما احییتنا واجعلہ الوارث منا واجعل ثارنا علی من ظلمنا وانصرنا علی من عادانا ولا تجعل مصیبتنا فی دیننا ولا تجعل الدنیا اکبر ہمنا ولا مبلغ علمنا ولا تسلط علینا من لا یرحمنا)۔ اے اللہ! تو ہم میں اپنا اتنا خوف پیدا کر دے کہ تو اس کی وجہ سے ہمارے اور گناہوں کے درمیان حائل ہوجائے (یعنی اس خوف کی وجہ سے ہم گناہوں سے بچیں) اور ہمیں اپنی اتنی اطاعت نصیب کر کہ اس کی وجہ سے، ہمیں بہشت کے (عالی درجات) میں پہنچا دے ہمیں اتنا یقین عطا فرما کہ اس کی وجہ سے تو ہم پر دنیا کی مصیبتیں آسان کر دے، ہمیں ہمارے سماعتوں، ہماری بینائیوں اور ہماری قوتوں سے اس وقت تک بہرہ مند رکھ جب تک کہ تو ہمیں زندہ رکھے اور بہرہ مندی کو ہمارا ورثہ قرار دے یعنی ہمارے تمام اعضاء و حو اس کو آخر تک برقرار و سلامت رکھ ہمارے کینہ و انتقال میں اس شخص کو مبتلا کر جس نے ہم پر ظلم کیا (یعنی ہمیں اتنی طاقت و قوت دے کہ ہم اپنے ظالموں سے بدلہ لے سکیں، یا ہماری طرف سے تو ان سے بدلہ لے) ہمیں فتح عطا فرما اس شخص سے جو ہم سے دشمنی رکھے خواہ وہ ہمارا دینی دشمن ہو یا دنیاوی دشمن ہماری مصیبتوں کو ہمارے دین میں مؤثر نہ کر (یعنی ہمیں ایسی مصیبتوں میں مبتلا نہ کر جو دین کے نقصان کا باعث ہوں۔ دنیا کو ہمارے لئے فکر کا مرکز اور ہمارے مبلغ علم کو ہمارا مطمع نظر بنا۔ اور ہم پر ان لوگوں کو مسلط نہ کر جو ہم پر رحم نہ کریں۔ امام ترمذی نے اس روایت کو نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے۔
تشریح
ہمیں اتنا یقین عطا فرما کا مطلب یہ ہے کہ تو اپنی ذات وصفات پر اور سرکار دو عالم ﷺ کے ارشادات وتعلیم پر ہمیں اس درجہ کا یقین و اعتماد عطا فرما کہ دنیا کی سختیاں اور یہاں کے مصائب و آلام ہمارے لئے آسان ہوں۔ مثلاً جس شخص کو یہ یقین ہوگا کہ اللہ تعالیٰ رازق ہے ہر جاندار کی ضروریات زندگی پورا کرتا ہے تو اسے ہرگز کوئی فکر نہیں ہوگی اور وہ اس کی ذات پر بھروسہ و اعتماد کرے گا اسی طرح جسے اس یقین کی دولت حاصل ہوجائے گی کہ آخرت کی سختیاں اور وہاں کے مصائب زیادہ سخت ہیں۔ دنیا کی سختیاں بالکل ناپائیدار اور ختم ہوجانے والی ہیں ان کی کوئی حقیقت نہیں ہے تو اس کے لئے دنیا کی مصیبتیں آسان ہوجائیں گی وہ بڑی سے بڑی دنیاوی مصیبت و سختی کا کوئی احساس نہیں کرے گا لہٰذا اے اللہ! تو ہمیں یقین و اعتماد و توکل و بھروسہ کی اسی عظیم دولت سے بہرہ ور فرما۔ دنیا کو ہمارے لئے فکروں کو مرکز نہ بنا کا مطلب یہ ہے کہ ہم دنیا کی بہت زیادہ فکر و تدبیر میں نہ لگے رہیں۔ بلکہ آخرت کی فکر، وہیں کے اندیشہ کا زیادہ خیال رکھیں، دنیا کی صرف اتنی ہی فکر اور اپنے معاش کا صرف اتنا ہی خیال رکھیں جو ضروری ہے اور جس کے لئے نہ صرف ہمیں اجازت ہے بلکہ مستحب بھی ہے۔
Top