Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (1 - 136)
Select Hadith
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
مشکوٰۃ المصابیح - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 2229
وعن أبي بن كعب قال : كنت في المسجد فدخل رجل يصلي فقرأ قراءة أنكرتها عليه ثم دخل آخر فقرأ قراءة سوى قراءة صاحبه فلما قضينا الصلاة دخلنا جميعا على رسول الله صلى الله عليه و سلم فقلت إن هذا قرأ قراءة أنكرتها عليه ودخل آخر فقرأ سوى قراءة صاحبه فأمرهما النبي صلى الله عليه و سلم فقرآ فحسن شأنهما فسقط في نفسي من التكذيب ولا إذ كنت في الجاهلية فلما رأى رسول الله صلى الله عليه و سلم ما قد غشيني ضرب في صدري ففضت عرقا وكأنما أنظر إلى الله عز و جل فرقا فقال لي : يا أبي أرسل إلي أن اقرأ القرآن على حرف فرددت إليه أن هون على أمتي فرد إلي الثانية اقرأه على حرفين فرددت إليه أن هون على أمتي فرد إلي الثالثة اقرأه على سبعة أحرف ولك بكل ردة رددتكها مسألة تسألنيها فقلت اللهم اغفر لأمتي اللهم اغفر لأمتي وأخرت الثالثة ليوم يرغب إلي الخلق كلهم حتى إبراهيم صلى الله عليه و سلم . رواه مسلم
ہر قرأت صحیح ہے
حضرت ابی بن کعب ؓ کہتے ہیں کہ ایک دن میں مسجد میں تھا کہ ایک شخص وہاں آیا اور نماز پڑھنے لگا اس نے نماز ہی میں یا نماز کے بعد ایسی قرأت پڑھی (یعنی ایسے لہجے میں قرآن شریف پڑھا) کہ میں نے اسے درست نہیں سمجھا پھر ایک اور شخص آیا اور اس نے پہلے شخص کے خلاف طریقہ سے قرأت پڑھی جب ہم سب نماز سے فارغ ہوچکے تو رسول کریم ﷺ کے پاس (مسجد ہی میں آپ ﷺ کی نماز کی جگہ یا آپ کے حجرہ مبارک میں) حاضر ہوئے میں نے عرض کیا کہ حضرت! اس شخص نے ایسی قرأت پڑھی جسے میں نے درست نہیں سمجھا اس کے بعد یہ دوسرا شخص آیا اس نے پہلے شخص کے خلاف طریقہ سے قرأت پڑھی! نبی کریم ﷺ نے یہ سن کر دونوں کو اپنے سامنے قرآن پڑھنے کا حکم دیا ان دونوں نے پڑھا آپ ﷺ نے ان دونوں کی قرأت کی تحسین و توثیق کی یہ دیکھ کر میرے دل میں اس بات کی تکذیب کا وسوسہ پیدا ہوگیا ایسا وسوسہ اور شبہ جو ایام جاہلیت میں پیدا نہیں ہوا تھا جب آنحضرت ﷺ نے میری یہ کیفیت دیکھی جو مجھ پر طاری تھی یعنی جب آنحضرت ﷺ کو معلوم ہوا کہ میرے دل میں تردد و شبہ پیدا ہوگیا تو آپ ﷺ نے اپنا دست مبارک میرے سینے پر مارا تاکہ اس کی برکت سے وسوسہ ختم ہوجائے چناچہ میں پسینہ پسینہ ہوگیا اور خوف کی وجہ سے میری ایسی حالت ہوگئی کہ گویا میں اللہ کو دیکھ رہا ہوں اس کے بعد آپ ﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ ابی! جب قرآن نازل ہوا تو میرے پاس حضرت جبرائیل کے ذریعہ سے یہ حکم بھیجا گیا کہ میں ایک طریقہ یعنی ایک قرأت پر یا ایک لغت پر قرآن پڑھوں میں نے بارگاہ الوہیت میں درخواست پیش کی کہ میری امت پر آسانی عطا فرمائی جائے تاکہ آسانی ہو بایں طور کہ ایک ہی قرأت میں قرآن پڑھنا مشکل ہے اس لئے کئی قرأتوں کے مطابق پڑھنے کی اجازت دے دی جائے تاکہ آسانی ہو چناچہ دوسری مرتبہ مجھے حکم یہ دیا گیا کہ میں دو قرأتوں پر قرآن پڑھوں! میں نے پھر درخواست پیش کی کہ میری امت کو مزید آسانی عطا فرمائی جائے چناچہ تیسری مرتبہ مجھے یہ حکم دیا گیا کہ میں قرآن کریم کو سات طریقوں سے یعنی سات لغات یا سات قرأت کے مطابق پڑھوں اور یہ بھی فرمایا کہ جتنی مرتبہ ہم نے آپ کو حکم دیا ہے اتنی ہی مرتبہ آپ ہم سے دعا مانگئے ہم اسے قبول کریں گے چناچہ میں نے بارگاہ الوہیت میں دو مرتبہ یہ دعا کی کہ اے اللہ میری امت میں سے کبیرہ گناہ کرنے والوں کو بخش دے اے اللہ میری امت میں سے صغیرہ گناہ کرنے والوں کو بخش دے اور تیسری دعا میں نے اس دن کے لئے رکھ چھوڑی ہے جس دن مخلوق مجھ سے سفارش و شفاعت کی خواہش کرے گی یہاں تک کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) بھی مجھ سے شفاعت کی خواہش کریں گے۔ (مسلم)
تشریح
میرے دل میں تکذیب کا وسوسہ پیدا ہوگیا۔ جب آنحضرت ﷺ نے دونوں قرأتوں کی تحسین و توثیق کی تو حضرت ابی ؓ کے دل میں اس بات کی تکذیب کا وسوسہ اور شبہ اس لئے پیدا ہوا کہ آنحضرت ﷺ نے تو دونوں قرأتوں کو اچھا کہا حالانکہ قرآن کریم چونکہ اللہ رب العزت کا کلام ہے اس لئے وہ کسی ایک خاص طریقہ کے مطابق ہی پڑھا جانا چاہئے یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک ہی کلام کوئی شخص کئی طریقہ سے پڑھیں اور ان سب کا پڑھنا درست ہو؟ ایسا وسوسہ اور شبہ جو ایام جاہلیت میں بھی پیدا نہیں ہوا تھا۔ کا مطلب یہ ہے کہ ایام جاہلیت میں چونکہ میرا قلب و دماغ ایمان یقین کی روشنی سے منور نہیں تھا۔ اس لئے اس حالت میں بڑے سے بڑا وسوسہ اور شبہ بھی اتنا بعید اور بڑا معلوم نہیں ہوتا تھا لیکن اب جب اللہ کے فضل سے قلب و دماغ ایمان واسلام کے نور سے منور ہیں اور یقین و معرفت کی دولت حاصل ہے تو یہ وسوسہ اور شبہ بھی بہت ہی زیادہ بڑا اور سنگین معلوم ہوا۔ جتنی مرتبہ ہم نے آپ ﷺ کو حکم دیا الخ۔ اس ارشاد ربانی کا مطلب یہ تھا کہ ہم نے آپ کو تین مرتبہ حکم دیا یعنی ایک مرتبہ تو ایک قرأت کے مطابق دوسری مرتبہ دو قرأت کے مطابق اور تیسری مرتبہ سات قرأت کے مطابق قرآن پڑھنے کا حکم دیا اب آپ ان تینوں مرتبہ کے عوض ہم سے تین سوال کیجئے تاکہ ہم تینوں کو پورا کریں۔ چناچہ رحمت عالم ﷺ نے تینوں سوال اپنی امت کی مغفرت کے لئے ہی کئے کیونکہ اصل چیز تو مغفرت ہی ہے اگر مغفرت نہ ہو تو کسی کی نجات ممکن نہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔ آیت (وان لم تغفرلنا وترحمنا لنکونن من الخاسرین) (اے اللہ اگر تو ہمیں نہ بخشے اور ہم پر رحم نہ کرے تو بلاشبہ ہم ٹوٹا پانے والوں میں سے ہونگے) لیکن آپ ﷺ نے اس موقع پر مغفرت کو تین زمروں میں تقسیم کیا دو مغفرت تو آپ ﷺ نے اپنی امت کے لئے یعنی گناہ کبیرہ اور صغیرہ گناہ کرنے والوں کے لئے چاہی اور تیسری مغفرت کو تمام ہی مخلوق کے لئے قیامت کے دن پر چھوڑا اسی کو شفاعت کبریٰ کہتے ہیں یعنی قیامت کے دن جب سب ہی نفسی نفسی کہتے ہوں گے اور کوئی بھی نبی و پیغمبر مخلوق اللہ کی شفاعت کی جرات نہیں کر پائے گا تو آخر کار شافع محشر سرکار دو عالم ﷺ سے درخواست کی جائے گی کہ آپ ﷺ پروردگار کے حضور مخلوق اللہ کی شفاعت کیجئے نبی کریم ﷺ سب کی شفاعت کریں گے اسی طرح وہ تیسری دعا جس کی قبولیت کا وعدہ بارگاہ رب العزت سے اس وقت کیا گیا تھا اور جسے سرکار دو عالم ﷺ نے آج کے لئے رکھ چھوڑا تھا وہ اس موقع پر کام آئے گا۔ اگرچہ پوری مخلوق یہاں تک کہ تمام ہی انبیاء آنحضرت ﷺ سے شفاعت کی آرزو و خواہش کریں گے لیکن اس جگہ حضرت ابراہیم کا نام بطور خاص اس لئے ذکر کیا گیا ہے کہ حضرت ابراہیم تمام انبیاء میں آنحضر ﷺ کے بعد سب سے افضل ہیں۔
Top