مشکوٰۃ المصابیح - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 129
وَعَنْ عُثْمَانَ رَضِیَ اﷲُ عَنْہُ اَنَّہ، کَانَ اِذَا وَقَفَ عَلٰی قَبْرِ بَکٰی حَتّٰی یَبُلَّ لِحْیَتُہ، فَقِیْلَ لَہ، تَذْکُرُ الْجَنَّۃَ وَالنَّارَ فَلَا تَبْکِیْ وَتَبْکِیْ مِنْ ھٰذَا فَقَالَ اِنَّ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ اِنَّ الْقَبْرَ اَوَّلُ مَنْزِلِ مِنْ مَنَازِلِ الْاٰخِرَۃِ فَاِنْ نَجَامِنْہُ فَمَا بَعْدَہ، اَیْسَرُ مِنْہُ وَاِنْ لَّمْ یُنْجَ مِنْہُ فَمَا بَعْدَہ، اَشَدُّ مِنْہُ قَالَ وَقَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم مَارَاَیْتُ مَنْظَرًا قَطُّ اِلَّا وَالْقَبْرُ اَفْظَعُ مِنْہُ رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ وَابْنُ مَاجَۃَ وَقَالَ التِّرْمِذِیُّ ھٰذَا حَدِیْثٌ غَرِیْبٌ۔
عذاب قبر کے ثبوت کا بیان
اور حضرت عثمان ؓ کے بارے میں منقول ہے کہ جب وہ کسی قبر کے پاس کھڑے ہوتے تو (خوف اللہ سے) اس قدر روتے کہ ان کی ڈاڑھی (آنسوؤں) سے تر ہوجاتی، ان سے کہا گیا کہ آپ جب جنت اور دوزخ کا ذکر کرتے ہیں تو نہیں روتے اور اس جگہ کھڑے ہو کر روتے ہیں (اس کے جواب میں) انہوں نے کہا کہ سرکار دو عالم ﷺ نے فرمایا ہے، آخرت کی منزلوں میں سے قبر پہلی منزل ہے لہٰذا جس نے اس منزل سے نجات پائی اس کو اس کے بعد آسانی ہے اور جس نے اس منزل سے نجات نہیں پائی اس کو اس کے بعد سخت دشواری ہے حضرت عثمان ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ میں نے کبھی کوئی منظر قبر سے زیادہ سخت نہیں دیکھا۔ (جامع ترمذی، سنن ابن ماجہ اور جامع ترمذی نے کہا کہ یہ حدیث غریب ہے)۔ فائدہ؛ یعنی قبر پر کھڑے ہو کر انسان عیش و عشرت کو بھول جاتا ہے اور دنیا کی بےثباتی پر اس کا ایمان مضبوط ہوجاتا ہے جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ خوف اللہ سے اپنے قلب کو لرزاں پاتا ہے اور آخرت سے لگاؤ محسوس کرتا ہے نیز قبر عیش و عشرت سے متنفر کرتی ہے اور محنت و مشقت اور یاد الہٰی میں مصروف رکھتی ہے۔ اسی کو فرمایا گیا ہے سب سے زیادہ سخت جگہ قبر ہے۔
Top