اعتکاف کی حالت میں مریض کی عیادت
حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ رسول کریم ﷺ اعتکاف کی حالت میں جب حاجت کے لئے باہر نکلتے تو مریض کی عیادت فرماتے جو مسجد سے باہر کسی جگہ ہوتا چناچہ آپ ﷺ جس طرح ہوتے ویسے ہی گزرتے اس کے پاس ٹھہرتے نہیں تھے (صرف) اس کو پوچھ لیتے تھے۔ ( ابوداؤد )
تشریح
آپ ﷺ جس طرح ہوتے ویسے گزرتے۔ کا مطلب یہ ہے کہ آپ ﷺ جس ہیئت کذائی پر ہوتے اسی طرح مریض کے پاس سے گزر جاتے نہ تو آپ ﷺ کسی اور طرف میلان کرتے تھے اور نہ ٹھہرتے تھے بلکہ سیدھے پوچھتے ہوئے چلے جاتے تھے۔ لفظ فلا یعرج ما قبل کے اجمال کی وضاحت ہے چناچہ اس لفظ کے معنی یہ ہیں کہ نہ تو آپ ﷺ مریض کے پاس ٹھہرتے اور نہ اپنے راستہ سے ہٹ کر کسی اور طرف متوجہ ہوتے۔ اسی طرح لفظ یسال بطریق استیناف بیان ہے لفظ یعود کا۔ حسن اور نخعی رحمہما اللہ کہتے ہیں کہ نماز جمعہ اور کسی مریض کی عیادت کے لئے معتکف سے نکلنا جائز ہے مگر چاروں ائمہ کے یہاں اس سلسلہ میں مسئلہ یہ ہے کہ اگر کسی طبعی یا شرعی ضرورت کے لئے باہر نکلے اور اس درمیان میں خواہ ضرورت رفع ہونے سے پہلے یا اس کے بعد کسی مریض کی عیادت کرے یا نماز جنازہ میں شریک ہوجائے تو کوئی مضائقہ نہیں بشرطیکہ ان امور کے وقت نہ تو اپنے راستہ سے جدا ہو اور نہ نماز سے زیادہ ٹھہرے، اگر ان امور کے لئے اپنا راستہ چھوڑ دے گا یا نماز سے زیادہ ٹھہرے گا تو اعتکاف باطل ہوجائے گا۔ اسی طرح بطور خاص صرف عیادت کے لئے یا نماز جنازہ کے لئے اپنے معتکف سے باہر نکلے گا تو اعتکاف ختم ہوجائے گا ہاں اگر کسی شخص نے اعتکاف کی نذر کو اس الزام کے ساتھ مشروط کیا ہو کہ میں اعتکاف کی حالت میں مریض کی عیادت، نماز جنازہ میں شرکت اور مجلس وعظ و نصیحت میں حاضری کے لئے اپنے معتکف سے نکلا کروں گا تو یہ جائز ہوگا۔