مشکوٰۃ المصابیح - اذان کا بیان - حدیث نمبر 691
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا مَرَرْتُمْ بِرِيَاضِ الْجَنَّةِ فَارْتَعُوا قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا رِيَاضُ الْجَنَّةِ قَالَ الْمَسَاجِدُ قُلْتُ وَمَا الرَّتْعُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَکْبَرُ
مساجد اور نماز کے مقامات کا بیان
" اور حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ سرور کائنات ﷺ نے فرمایا جب تم جنت کے باغوں میں جایا کرو تو وہاں میوہ کھایا کرو آپ سے پوچھا گیا کہ یا رسول اللہ ﷺ دنیا میں جنت کے باغ کہاں ہیں؟ آپ نے فرمایا مسجدیں۔ پھر پوچھا گیا کہ یا رسول اللہ میوہ کھانا کیا ہے آپ نے فرمایا سبحان اللہ والحمدللہ و لا الہ الا اللہ واللہ اکبر۔ مسجدوں میں ان کلمات کا ورد میوہ کھانا ہے۔ (ترمذی)

تشریح
۔ مساجد کو جنت کے باغ اس لئے کہا گیا ہے کہ ان میں عبادت کرنا اور نماز پڑھنا جنت کے باغوں کے حاصل ہونے کا سبب ہے۔ رتع دراصل اسے کہتے ہیں کہ باغ میں جا کر اچھی طرح میوے اور لذیذ چیزیں کھائی جائیں اور نہر وغیرہ کی سیر کی جائے جیسا کہ باغوں میں جانے والے لوگ یہ کیا کرتے ہیں پھر یہ لفظ ثواب عظیم کے مرتبہ پر پہنچنے کے معنی میں استعمال کیا گیا ہے۔ بہرحال اس حدیث کا حاصل یہ ہے کہ جب تم مسجدوں میں جاؤ تو مذکورہ تسبیحات پڑھا کرو کیونکہ اس سے بہت زیادہ ثواب حاصل ہوتا ہے۔
Top